لاہور (ا ین این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے فضائی آلودگی کے خاتمے ،ہسپتالوں کے فضلے کوٹھکانے لگانے اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی عدم تنصیب پر ازخود کیسز کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ شکایات ہیں کہ ایران سے آنے والا پیٹرول ٹھیک مگر پی ایس او ناقص پیٹرول امپورٹ کر رہا ہے،عدالت اس بات کی تصدیق کر رہی کہ حقائق کیا ہیں۔
گزشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیسز کی سماعت کی ۔ عدالتی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر پرویز حسن نے فضائی آلودگی سے متعلق اپنی تفصیلی رپورٹ جمع کرا دی جس میں بتایا گیا کہ لاہور میں محمود بوٹی کے مقام پر قائم واحد سالڈ ویسٹ ڈسپوزل یونٹ ناکافی ہے،چالیس فیصد فضائی آلودگی گاڑیوں کے دھویں سے پیدا ہوتی ہے، یورو سٹینڈرڈ برقرار نہ رکھنے سے فضائی آلودگی پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔آلودگی کے خاتمے کے لء یادارے اور قوانین موجود ہیں مگر عمل درآمد کچھ نہیں۔ڈاکٹر پرویز حسن نے بتایا کہ آلودگی کے خاتمے کے لئے ائیر کمیشن قائم کر کے مانیٹرنگ کا حکم دیا جائے،ائیر کوالٹی ماپنے کے چار موبائل یونٹ موجود ہیں صرف پنجاب میں ان کی تعداد چالیس ہونا ضروری ہے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شکایات ہیں کہ ایران سے آنے والا پیٹرول ٹھیک مگر پی ایس او ناقص پیٹرول امپورٹ کر رہا ہے ،عدالت اس بات کی تصدیق کر رہی کہ حقائق کیا ہیں۔عدالت نے سموگ کمیشن کے سربراہ کو سفارشات پر عمل درآمد کا طریقہ کار دس یوم میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے ہسپتالوں میں فضلے کو ٹھکانے لگانے والے تیرہ پلانٹس کی تنصیب جلد مکمل کرنے اور پلانٹس کی تنصیب سے متعلق ماہانہ کارکردگی رپورٹ بھی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہور میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب سے متعلق بھی کارکردگی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں کئی کروڑ گیلن کا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کرنے سے پانی صاف ہونا شروع ہوا،ہسپتالوں اور سالڈ ویسٹ کا پانی بیماریاں پھیلانے کا باعث بن رہا ہے، جنہوں نے وعدے کئے وہ پورا کرنے ہوں گے۔اس کیس کو انتخابات کے بعد رکھتے ہیں۔جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت اگست تک ملتوی کر دی۔