اسلام آباد(آ ئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سیاستدانوں کے خلاف سوشل میڈیا پر تضحیک آمیز پوسٹس کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی سائبر کرائمز ونگ کو کاروائی کرنے کا حکم دیدیا،سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ اگر ٹویٹر تضحیک آمیز پوسٹ کرنے والوںکی معلومات فراہم نہیں کرتا تو ٹویٹر کو پاکستان کے اندر بند کرنے کا اختیار بھی رکھتے ہیں،تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے
افرادگرسوشل میڈیا کا غلط استعمال ہوتے دیکھیں تو پی ٹی اے کو اس بارے میں آگاہ کریں،ہم سے کوئی چھوٹی سی غلطی ہوجائے تو ہمیں ایف اے ٹی ایف میں گرے لسٹ کر دیا جاتا ہے، بھارتی ایجنسی دہشتگٔردوں کی مالی معاونت کرتی ہے پھر بھی کوئی اس سے پوچھتا،آنے والے10سالوں میںتما جرائم سائبر کرائم پر منتقل ہوجائیں گے جس کیلئے ہمیں اب ہی اقدامات کرنے ہوں گے،سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ سراج رئیسانی کی شہادت آرمی پبلک سکول حملے سے بھی بڑا سانحہ تھا جس پر میڈیا کی خاموشی مجرمانہ تھی، یو ٹیوب پر نبی اکرم کی شان میں گستاخی کہ گئی جو ہمیںبرداشت نہیں ۔ڈائرکٹر سائبر کرائمز ایف آئی اے نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ وہ ٹویٹر پر موجود پوسٹس کرنے والے افراد کو ٹریس نہیں کر سکتے۔منگل کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمٰن ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر شیخ عتیق، سینیڑ ظلحہ محمود، سینیٹر کلثوم پروین، چیئرمین پیمرا، پیئرمین پی ٹی ایڈیشنل سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی،ڈارکٹر سائبر کرائمز ایف آئی اے اور دیگر افراد نے شرکت کی۔کمیٹی چیئرمین سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ ہماری امیدوں کے مطابق اس بار انتخابات نہیں ہو رہے ۔ تواتر کے ساتھ دہشتگردی کے ملک کے اندر واقعات ہونا اور ان کے اندر امیدواروں کی شہادت افسوسناک امر ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
ہم نے اس کمیٹی میں تمام دہشتگردی کے ہونے والے واقعات کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ اللہ کرے کہ 25جولائی کا دن پاکستان میں خوشیوں کا پیغام لے کر آئے اور یہ دن پورے پاکستان میں پر امن طریقے سے گزر جائے۔ اس کیلئے قانون نافذ قرنے والے اداروں کو جان توڑ محنت کرنا ہوگی۔ سوشل میڈیا پر سیاستدانوں کے خلاف غلط معلومات پروپیگنڈے کے تحت پھیلائی جا رہی ہیں،
ان کے خلاف تضحیک آمیز الفاظ کا استعمال کیا جا رہا ہے اور ٹویٹر پر ایک شخص نے قبر کے انتخابی نشان کا ٹویٹ کیا یہ تمام کام سائبر کرائمز کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور ایف آئی اے کے سائبر کرائمز ایکٹ کے تحت ان تمام افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ خو دکش حملے میں سراج ریئسانی کو شہید کر دیا گیا لیکن نواز شریف کی وطن واپسی کی وجہ سے
میڈیا نے سریاج ریئسانی کی شہادت کی خبر کو با لکل اہمیت ہی نہیں دی ۔ سراج رہیسانی کی شہادت آرمی پبلک سکول حملے سے بھی بڑا سانحہ تھا جس پر میڈیا کی خاموشی مجرمانہ تھی۔اس پر چیئرمین پیمرا نے کمیٹی کو بتایا کہ سراج ریئسانی کی شادت کے روز تمام ٹی وی چینلز کو پیمرا کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ ان کی شہادت کے واقعے کی بھی کووریج کی جائے ۔
ڈائریکٹر سائبر کرائمز ایف آئی اے کیپٹن(ر) محمد شعیب نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضیأ الرحمٰن نامی شخص نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ میں قبر کے انتخابی نشان کا ٹویٹ کیا۔ اس حوالے سے ہم نے ٹویٹر کو خط لکھا ہے کہ اس صارف کی معلومات فراہم کی جائیں تاکہ اس شخص کے خلاف کاروائی کی جا سکے ۔ ہمارے پاس ایسی ٹیکنالوجی نہیں کہ اپنے طور پر کسی ٹویٹ کو ٹریس کر سکیں۔
ٹویٹر پاکستان کے خطوط کا جواب بہت کم دیتا ہے جس وجہ سے اس میں مشکلا ت پیش آرہی ہیں۔سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ ٹویٹر کی ذمہ داری ہے کہ اگر کوئی شخص ٹویٹر کا غلط استعمال کرے تو اس کی معلومات فراہم کریں۔ اگر ٹویٹر نے یہ معلومات فراہم نہ کیں تو ٹویٹر کو پاکستان کے اندر بند کرنے کا اختیار بھی رکھتے ہیں۔ہم کسی کو بھی اپنی قوم کے ساتھ کھیلنے نہیں دیں گے۔
اگر ٹویٹر پاکستان میں بند کر دیا جاتا ہے تب بھی کوئی آسمان نہیں ٹوٹ پڑے گا۔ٹویٹر اس شخص کی تفصیلات 15دن کے اندر فراہم کرے ورنہ ہم کاروائی کریں گے۔ پوری دنیا کے اندر سوشل میڈیا کو ٹریس کیا جا سکتا ہے ۔ جس بندے نے ٹویٹ کیا اس کی تصویر ہمارے پاس موجود ہے اگر نادرا کو تصویر دی جائے تو اس شخص تک پہنچا جا سکتا ہے۔تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اس
معاملے میں ہماری مدد کریں اور اگر کسی کو بھی سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرتے دیکھیں تو پی ٹی اے کو اس بارے میں آگاہ کریں تاکہ اس حوالے سے کاروائی کی جا سکے۔سینیٹر شیخ عتیق نے کہا کہ عرب امارات نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ساتھ معائدے کر رکھے ہیں۔ پاکستان بھی ان سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ساتھ معائدے کرے جس کے تحت صارف کی معلومات
ضرورت پڑنے پر ریاست کو فراہم کی جائیں۔ اس پر سینیٹ طلحہ محمود نے کہا کہ پہلے یوٹیوب کو بھی بند کیا گیا تھا توہین آمیز مواد اپلوڈ کرنے پر۔اداروں نے کس بنیاد پر ٹویٹر کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دی ہے۔ سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ ہم نے اپنے ملک کے اندر کاروبار کرنے والوں پر بے تحاشہ ٹیکس لگائے جاتے ہیں لیکن جو ہم سے اربوں روپے کما رہے ہیں ان سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کرتا ،
الٹا وہ ہمیں بلیک میل کر رہے ہیں۔ہم سے کوئی چھوٹی سی غلطی ہوجائے تو ہمیںایف اے ٹی ایف میں گرے لسٹ کر دیا جاتا ہے، بھارتی ایجنسی دہشتگٔردوں کی مالی معاونت کرتی ہے پھر بھی کوئی اس سے پوچھ نہیں سکتا۔یہ ہمارے اداروں کی کمزوری ہے کہ وہ اپنے ملک کا مقدمہ ٹھیک طریقے سے نہیں اٹھاتے۔ ایف آئی اے اگر ٹویٹر سے متعلق امریکہ کی حکومت کو خط لکھے تو ٹویٹر
خود پاکستان کے پاس آئے گا اور معافی مانگتے ہوئے تمام تفصیلات بھی فراہم کرے گا۔ہم سوشل میڈیا کو پابند نہیں کرنا چاہتے لیکن سوشل میڈیا کو قوانین کا پابند کرنا وقت کی اہم ضروت ہے۔سینیٹر کلثوم پروین کے کہا کہ یو ٹیوب پر نبی اکرم کی شان میں گستاخی کہ گئی جس کو ہم برداشت نہیں کر سکتے ۔اسلام کیلئے ہم اپنا سب کچھ قربان کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ
الیکشن مہم کے دوران میرے خلاف ایک سخص نے گھٹیا مہم چلائی۔ اس بندے کے معلوم ہونے کے باوجود ایف آ ئی اے اور پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی جس سے میری ذات کو بہت نقصان پہنچا اور میری ساکھ متاثر ہوئی۔کمیٹی نے سوشل میڈیا پر تضحیک آمیز پوسٹس کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی کو کاروائی کرنے کا حکم دیدیا۔ سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ سوشل میڈیا
ایک طاقت ہے جس کا صحیح استعمال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔آنے والے10سالوں میںتما جرائم سائبر کرائم پر منتقل ہوجائیں گے جس کیلئے ہمیں اب ہی اقدامات کرنے ہوں گے۔ جعلی آن لائن ٹکٹوں کی فروخت سے جعل باز روزانہ کے لاکھوں روپے کما لیتے ہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں انعام نکلنے کا ایس یم ایس 90فیصد پاکستانیوں کو ملا ہے۔