اسلام آباد (این این آئی+مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ میرا نوازشریف سے اختلاف پانامہ سے شروع ہوا ٗ میں بچوں کے پیچھے ہاتھ باند کرکھڑا نہیں ہو سکتا ٗ اس موقف پر اب بھی قائم ہوں ٗجب بھی فوج اور سول معاملات درپیش ہوتے تو میں ہمیشہ سول کی طرف کھڑا ہوتا تھا ٗجب ڈان لیکس پر فوجی قیادت اور سول قیادت میں میٹنگ ہوئی تووہا ں کوئی نہیں بولا،
میں پرویز رشید کا دفاع کرتارہا ۔ایک انٹرویومیں چودھری نثار نے کہا کہ میرا نوازشریف سے اختلاف پانامہ سے شروع ہوا مشرف دور میں نوازشریف کے گردوہ لوگ تھے جو ان کو درست مشورے دیتے تھے لیکن آہستہ آہستہ وہ ان کو چھو ڑ کر چلے گئے یا ان کو الگ کردیا گیا اور اس کے بعد نوازشریف کے گرد خوش آمدیوں کا گھیرا وسیع ہوتا گیا ۔ یہ لوگ ایسے درجے کے ہیں کہ میں ان کانام لینا پسند نہیں کرتا ۔انہوں نے کہاکہ شہبازشریف اب آئیں بائیں شائیں کررہے ہیں حالانکہ انہوں نے کہا تھاکہ چودھری نثار ٹکٹ مانگے نہ مانگے ان کو ٹکٹ دیا جائے گا ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میں نے ان سے کہا تھا کہ آپ کی حکومت ہے آپ فوجی قیادت کو بلائیں اور جومعاملات ہیں ان کو فوج کے آگے رکھیں میں ان کومشورہ دیتارہا تھا ۔نوازشریف کو سزا فوج سے لڑائی سے پہلے ہوگئی جب سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا ۔ جب عدلیہ نے فیصلہ کیا تو شہبازشریف اس وقت نوازشریف کے منہ میں مٹھائی ڈالنے والے تھے لیکن میں نے کہا کہ یہ اچھا نہیں لگتا ۔انہوں نے کہاکہ ان کے فوج اور عدلیہ سے تعلقا ت بہت اچھے تھے ۔ چودھری نثار نے کہا کہ میں آج بھی مسلم لیگ کا ممبر ہوں میر ے داد اورباپ بھی مسلم لیگی تھے نوازشریف تو حادثاتی طور پر مسلم لیگی بنے ہیں۔ مریم نوازکے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں بچوں کے پیچھے ہاتھ باند کرکھڑا نہیں ہو سکتا اور اس موقف پر اب بھی قائم ہوں۔
مجھے کوئی غلط راستے پر نہیں لگا سکتا ۔ مجھے ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھنے پر فخر ہے اور میرے خاندان نے فوج کیلئے خون دیا ہے لیکن جب بھی فوج اور سول معاملات درپیش ہوتے تو میں ہمیشہ سول کی طرف کھڑا ہوتا تھا ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ان پانچ سالوں میں جب ڈان لیکس ہو یا کوئی اور معاملہ ان کے منہ میں تو زبان نہیں ہوتی تھی ۔ جب ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے ٹوئٹ آیا تو میں نے بیان دیا کہ یہ ٹوئٹ جمہوریت کے لئے زہر قاتل ہے ۔
جب ڈان لیکس پر فوجی قیادت اور سول قیادت میں میٹنگ ہوئی تووہا ں کوئی نہیں بولا، میں پرویز رشید کا دفاع کرتارہا ۔ جورپور ٹ آئی وہ پرویز رشید کی جانب سے فون پیش کئے جانے کے بعد آئی اور فون خود پرویز رشید نے پیش کیا کہ میرا فون لے لیں اور اس موقع پر فون میں انگریزی مسیج پر میں نے کہا کہ پرویز رشید انگریزی میں مسیج نہیں کر سکتا اور اس طرح پرویز رشید کا دفاع کیا ۔جیپ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے جیپ ، کیتلی اور میز کرسی کے نشانات اپلائی کئے تھے اور بالکل آخری دنوں میں مجھ کو جیپ کا نشان مل گیا ۔
اس سارے سیاسی ماحول میں مجھے جوسب سے جرات مندانہ انتخابی مہم لگی ہے وہ پیپلز پارٹی اور بلاول کی ہے ٗیہ مستقبل میں ان کے لئے بہت سود مند ثابت ہوگی ۔دریں اثناء نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ پرویز رشید کو قربانی کا بکرا میں نے نہیں میاں نوازشریف نے بنا یا ، جنرل رضوان نے خود کہا کہ مریم نوا زکا نیوز لیکس سے کوئی تعلق نہیں،حسن نواز کو کہا آپ کچھ بتا نہیں رہے ، آپ چھپا نہیں سکتے ، دنیا کے سامنے حقائق لانے پڑیں گے نواز شریف نے بھی میرے موقف کی حمایت کی ،
تین غیرسیاسی لوگوں کی وجہ سے نواز شریف اس نہج پر پہنچے،انہیں تقریر کرنے ، سپریم کورٹ جانے اور جے آئی ٹی قبول کرنے سے منع کیا تھا،کسی کھیل کا حصہ نہیں بنوں گا،میرے ذہن میں بڑا ایک کلیئر ویو ہے کہ الیکشن کے بعد صورتحال کیا ہونی ہے بتا نہیں سکتا،میری خواہش ہے کہ ملک کے مسائل ختم کرنے کے لئے آئندہ حکومت نہیں پوری پارلیمنٹ ایک پلیٹ فارم پر آئے اس کے لئے آواز اٹھاؤں گا قومی مفاد میں پی ٹی آئی پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن ساری پارٹیوں کے ساتھ بیٹھ سکتا ہوں ،
اس الیکشن کے نتیجے میں اگر جمہوری طریقے سے سیاسی رہنما اپنی پوزیشن تبدیل کرتے ہیں توآئندہ پاکستان کی جمہوریت میں یہ بہت مثبت ثابت ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک اس نئے ماحول کا تعلق ہے میں آزاد الیکشن حالات کے جبر کے تحت لڑ رہا ہوں اور کوئی فرق اپنے حلقے میں محسوس نہیں کر رہا ،جہاں تک پارٹی جوائن کرنے کی بات ہے وہ ایک الگ بات ہے۔ عام طور پر یہ تاثر ہے کہ آگے جا کے کسی نے عمران خان کو وزیراعظم بنانا ہے چوہدری نثار کو آگے کر دیا جائے گا
اْنکے ساتھ آزاد امیدوار جیپوں والے گھوڑوں والے اور پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کو ملا کر ایک مخلوط حکومت بنا دی جائے گی اس طرح کا کچھ ہونے جارہا ہے اس پر چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ میں کبھی اس طرح کے کھیل کا حصہ نہیں بنا نہ ہی بنوں گا تھوڑی بہت عزت اللہ نے دی ہے اْس کو خراب نہیں کروں گا۔انہوں نے کہاکہ نیوز لیکس میں جنرل رضوان اختر اور راحیل شریف اس بات کے گواہ ہیں کہ جب میٹنگ ہوئی تو نا میاں نواز شریف بولے اور نا ہی کسی اور نے ہمت کی اس وقت بھی میں ہی حکومت کا دفاع کرتا رہا۔