اسلام آباد(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے اپنے سیاسی کیریئر کا پہلا انتخابی منشور پیش کر تے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کے ہر شعبے میں چاہے قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوں یا انصاف کا نظام ٗہر طرف استحصال ہی استحصال ہے ٗ ہم خود انحصاری کی پالیسی اپنائیں گے ٗپاکستان میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے، پانی کے مسلے کو حل نہ کیا تو سنگین صورتحال اختیار کر جائیگا ٗملک بھر میں ڈیمز بنائینگے ٗ
ملک کو دنیا بھر میں جائز مقام لائینگے ٗاداروں میں آہنگی اور ان کی کارکردگی بہتر بنانے کے ساتھ تعلیم و صحت پر خصوصی توجہ دی جائیگی ٗجمہوریت کی جڑیں گہری کرنا پارٹی کے منشور کا حصہ ہے ٗسالہا سال سے پارلیمنٹ میں غیرحاضر رہ کر ووٹ کو عزت نہیں دی جا سکتی ٗاحتساب کے نام پر تمام ادارے تباہ کر دیے گئے ٗ پارلیمنٹ خاموش تماشائی بن کر ریاست و معیشت کو لاحق خطرات کو دیکھتی رہی ٗ ہم ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے اور پارلیمنٹ اور دیگر ادارہ جاتی ڈھانچوں کو مضبوط بنائیں گے ٗملک کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ٗ دنیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات رکھیں گے، پارلیمان کو خارجہ پالیسی پر اعتماد میں رکھیں گے ٗ طلباء یونین اور ٹریڈ یونین پر پابندی ختم کی جائیں گی ٗمنشور میں پہلی مرتبہ لونگ ویج کا پیکج متعارف کرایا ہے جس کے تحت کسی کو ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں رہے گی ٗکسانوں کی رجسٹریشن کر کے بے نظیر کسان کارڈ جاری کریں گے ٗ قومی پیداوار میں اضافے کے لیے مقامی کاشتکاروں کو سبسڈی دی جائے گی ٗٹیکسٹائل کے شعبے کو بحال کریں گے اور ٹیکسٹائل پر زیرو ٹیکس ہو گا ٗاقتدار میں آ کر صحت کی سہولتوں کے نظام کو ملک بھر میں پھیلائیں گے
اور پہلی مرتبہ فیملی ہیلتھ پروگرام شروع کیا جائے گا ٗپیپلزپارٹی کو سینسر اور ملاوٹ شدہ جمہوریت قبول نہیں ہے۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے گیارہویں منشور کا اعلان پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری ٗ شریک چیئر مین آصف علی زر داری نے قمر زمان کائرہ ٗ فرحت اللہ بابر سمیت پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دور ان کیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ منشورمیرے لیے اہم ہے کیونکہ میری عملی سیاسی زندگی کا آغاز ہونے جارہا ہے
اور یہ منشور بی بی کا نامکمل مشن ہے۔انھوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو مضبوط اور مستحکم پاکستان چاہتی تھیں، بی بی کا وعدہ نبھانا ہے اور پاکستان بچانا ہے۔پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ آج کے پاکستان میں جس شعبے پر نظر دوڑائے وہ بدحالی کا شکار ہے، ہر طرف استحصال ہی استحصال ہے خواہ تعلیم ہو یا صحت، قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوں یا انصاف کا نظام، معیشت ہو یا ماحولیات کا مسئلہ، بیوروکریسی ہو یا خارجہ تعلقات ہر طرف مسائل کا ایک انبار کھڑا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بے روزگاری،غربت ہمارے ملک کے بڑے مسائل ہیں، ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے، معاشی انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ہم دنیا میں پاکستان کی جائز حیثیت بحال کرائیں گے۔انہوں نے کہاکہ آج پاکستان مفلوج ہو چکا ہے، دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کے باوجود پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر تمام ادارے تباہ کر دیے گئے
اور پارلیمنٹ خاموش تماشائی بن کر ریاست و معیشت کو لاحق خطرات کو دیکھتی رہی لیکن ہم ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے اور پارلیمنٹ اور دیگر ادارہ جاتی ڈھانچوں کو مضبوط بنائیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک کے وقار پر سمجھوتا نہیں کریں گے اور دنیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات رکھیں گے، پارلیمان کو خارجہ پالیسی پر اعتماد میں رکھیں گے۔انہوں نے بتایا کہ سلالہ پر حملے کے بعد شمسی ایئربیس کر دیا
اور 7 ماہ نیٹو سپلائی بند کی، امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور پہلی مرتبہ ایک سپر پاور ملک کو معافی مانگنی پڑی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے، پانی کے مسلے کو حل نہ کیا تو یہ سنگین صورتحال اختیار کر جائے گا۔انہوں نے کہاکہ عوام میں شعور اجاگر کرنا ہو گا کہ پانی کی بچت میں بقا ہے، ہم نے جام شورو میں ڈیمز بنائے لیکن ہمیں ملک بھر میں ڈیمز بنانے ہوں گے۔پیپلزپارٹی پانی کے مسئلے پر کام کر رہی ہے
لیکن افسوس ہے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں ایک پانی کا منصوبہ نہیں بنا، ہمیں ڈیم بنانے ہوں گے اور ڈرپ اریگیشن کو فروغ دینا ہو گا۔ طلباء یونین اور ٹریڈ یونین پر پابندی ختم کی جائیں گی، منشور میں پہلی مرتبہ لونگ ویج کا پیکج متعارف کرایا ہے جس کے تحت کسی کو ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان کی زراعت کا برا حال ہے لیکن ہم ملک کے کسانوں کی رجسٹریشن کر کے انہیں بے نظیر کسان کارڈ جاری کریں گے، خواتین کسانوں کی رجسٹریشن بھی کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ قومی پیداوار میں اضافے کے لیے مقامی کاشتکاروں کو سبسڈی دی جائے گی، یوریا کھاد کی قیمت 500 روپے اور ڈی اے پی کھاد کی قیمت 1700 روپے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کو پاکستانی معیشت میں مرکزی حیثیت حاصل ہے لیکن آج اس شعبے کا برا حال ہے، ہم ٹیکسٹائل کے شعبے کو بحال کریں گے اور ٹیکسٹائل پر زیرو ٹیکس ہو گا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی، ٹنڈو محمد خان، مٹھی اور خیرپور میں ہسپتال کھولے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کینسر کا علاج متعارف کرایا، بدین میں 8 منزلہ جدید ہسپتال قائم کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اقتدار میں آ کر صحت کی سہولتوں کے نظام کو ملک بھر میں پھیلائیں گے اور پہلی مرتبہ فیملی ہیلتھ پروگرام شروع کیا جائے گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوریت کے دشمنوں کی سازشیں جاری ہیں، سالہا سال سے پارلیمنٹ میں غیرحاضر رہ کر ووٹ کو عزت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے سے بھی جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی، تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر قدعن لگائی جا رہی ہے لیکن پیپلزپارٹی کو سینسر اور ملاوٹ شدہ جمہوریت قبول نہیں ہے، پیپلزپارٹی معیاری جمہوریت کیلئے آواز اٹھاتی رہے گی۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو خطرات سے بچایا جائے، ہم تنازعات کے پرامن حل کے خواہاں ہیں اور ہم خودانحصاری کی پالیسی اپنائیں گے جبکہ ماضی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے۔ملک کو درپیش مسائل پر بات کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ہر سطح پر مسائل کے انبار کھڑے ہیں،پاکستان کے ہر شعبے میں بحران ہی بحران ہے۔جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے سیاسی اور جمہوری جدوجہد تیز کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اصلاحات کے سفر کو جاری رکھیں گے اور انسانی حقوق کے حوالے سے بھی اصلاحات کی جائیں گی۔انھوں نے کہا کہ فاٹا کو جلد از جلدفوری طور پر صوبے میں شامل کرنے اور ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹا کے عوام کو مکمل بنیادی حقوق دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔گلگت بلتستان کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں مسلم لیگ ن نے جو غیر جمہوری اقدامات اٹھائے ہیں ان کو ختم کریں گے اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے انتخابات پاکستان کے ساتھ کرائیں گے تاکہ مرکزی حکومت ان کے انتخابات پر اثر انداز نہ ہو۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پچھلی حکومت کا معاشی ریکارڈ انتہائی خراب رہا اور ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضے لیے جبکہ تیل کی کم قیمت کا فائدہ عوام کو نہیں دیا اور آج سرکلر ڈیٹ ایک ہزار ارب سے بڑھ چکا۔پی پی پی کا منشور پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے،ہمیں نوجوانوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاناہے جس کیلئے بیرون ملک انٹرن شپ دیں گے اور اقتدار میں آکر اوورسیز بیورو قائم کریں گے۔انھوں نے کہا کہ مزدور اور محنت کش پاکستان کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں ٗاقتدار میں آکر مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ اقتدار میں آکر مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کریں گے، ٹریڈ یونین پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں گی اور پانی کے مسئلے کی طرف توجہ دینی ہوگی۔