اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

سملی اور خان پور ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر پہنچ گئی،بارشیں نہ ہوئیں تو ۔۔!!! چیف جسٹس نے حکام سے ایسا سوال پوچھ لیا کہ آپ بھی انکی حمایت کرینگے

datetime 25  جون‬‮  2018 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے جڑواں شہروں میں پانی کی قلت سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اداروں کے مابین رابطے کا فقدان ہے، رپورٹس پیش کردی جاتی ہیں لیکن کام نہیں کیا جاتا، نگران وزیر اعظم سے درخواست کروں گا کہ وہ خود بجلی اور پانی کے مسائل کو دیکھیں اور اس وقت تک نہ اٹھیں جب تک مسئلے کا حل نہ نکلے۔

ڈیموں میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچ چکی ہے، بارشیں نہ ہوئیں تو پانی کہاں سے ملے گا؟۔ چیف جسٹس نے نگران وفاقی حکومت کی نامکمل کابینہ کے حوالے سے ریمارکس میں کہا کہ وفاقی حکومت ابھی تک اپنے بندے پورے نہیں کرسکی کیا وفاقی حکومت صرف 5 وزرا کے سہارے چل سکتی ہے؟۔راولپنڈی اسلام آبادمیں پانی کی قلت سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کی قلت کے حوالے سے پیشرفت رپورٹ کیاہے، پانی کی فراہمی میونسپل کارپوریشن کی ذمہ داری ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آبادکی روزانہ ضرورت 120 ملین گیلن پانی ہے ،شہری علاقوں میں 58 اعشاریہ 71ملین گیلن پانی روزانہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کی فراہمی کن ذرائع سے ہوتی ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پانی کی فراہمی سملی اور خان پورڈیم سے ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خان پور ڈیم میں پانی کا لیول خطر ناک سطح کے قریب ہے جبکہ سملی ڈیم میں بھی پانی ڈیڈلیول کے قریب ہے۔میونسپل کارپوریشن حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گزشتہ 3 سال سے کم بارشیں ہورہی ہیں جس کی وجہ سے ڈیموں میں پانی کی سطح کم ہوئی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تعمیرات کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح اوپر نہیں آ رہی ، بارشیں نہ ہوئیں توپانی کہاں سے ملے گا؟ ، اسلام آبادکے لوگ پانی کے بغیر تو نہیں رہ سکتے۔میونسپل حکام نے بتایا کہ پانی کی فراہمی کیلئے منصوبہ بنایا ہے۔چیف جسٹس نے کہا رپورٹس آجاتی ہیں لیکن پیشرفت نہیں ہوتی بتادیں حکومت کدھرہے؟، ہمیں حکومت کا بتا دیں تو بلا لیتے ہیں، اداروں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے، ہر ادارہ دوسرے پر ذمہ داری ڈال دیتا ہے۔

آبی منصوبے کیلئے بجٹ میں رقم مختص ہوچکی ہے، رقم کی حتمی منظوری وفاقی حکومت نے دینی ہے، نگران حکومت بھی یہ منظوری دے سکتی ہے، تمام اداروں کوایک ساتھ مل کرفیصلے کرنے چاہئیں۔چیف جسٹس نے نگران وفاقی حکومت کی نامکمل کابینہ سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ابھی تک اپنے بندے پورے نہیں کرسکی کیا وفاقی حکومت صرف 5 وزرا کے سہارے چل سکتی ہے؟، ایک دن میں سینکڑوں فائلیں آتی ہیں کیا ایک بندہ اتنی فائلوں کا جائزہ لے سکتا ہے۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ پانی و بجلی کے امور پر ہنگامی صورتحال میں کام کرنا ہوگا وزیر اعظم سے درخواست کروں گا کہ پانی اور بجلی کا معاملہ خود دیکھیں اور جب تک مسئلے کا حل نہ نکلے مت اٹھیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…