اسلام آباد (نیوز ڈیسک)احتساب عدالت میں نواز شریف فیملی کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی سربراہ کے اخذ کئے گئے نتائج اور رائے قابل قبول شہادت نہیں ہیں، تجزیہ کرنا واجد ضیا کانہیں بلکہ عدالت کا کام تھا۔احتساب عدالت میں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو نیب اور ایف آئی اے کے اختیارات دیتے ہوئے تفتیش کرنے کا کہا تھا جبکہ کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیار نہیں تھا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ تفتیش اور عدالتی کارروائی دو الگ الگ مراحل ہیں، تفتیش میں جمع کئے گئے مواد کی روشنی میں نتائج عدالت میں اخذ ہوتے ہیں، نتائج بھی تفتیشی ایجنسی نکال دے تو استغاثہ کا کام کیا رہ جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی سربراہ کے اخذ کئے گئے نتائج اور رائے قابل قبول شہادت نہیں ہیں سپریم کورٹ نے بھی جے آئی ٹی کے جمع کئے گئے مواد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا تھا۔اس موقع جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ اس مرحلے پر جے آئی ٹی رپورٹ کوچیلینج کررہے ہیں آپ جے آئی ٹی کا متعلقہ حصہ چیلنج کرتے۔خواجہ حارث نے کہا کہ ہم جے آئی ٹی رپورٹ پر ساتھ ساتھ اعتراضات عائد کرتے رہے ہیں، واجد ضیا نے جن گواہان کا ذکر اپنے بیان میں کیا انہیں اس عدالت میں پیش نہیں کیا گیا قانون شہادت کے مطابق ان گواہان کا خود یہاں پیش ہونا ضروری تھا واجد ضیاء ان گواہان کی جگہ خود گواہی نہیں دے سکتے۔خواجہ حارث نے حتمی دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حسن اور حسین نواز کے جے آئی ٹی کے سامنے بیانات اعتراف کے زمرے میں نہیں لئے جا سکتے ٗکسی شریک ملزم کا 161کا بیان ملزم کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا ٗصرف اعترافی بیان کو ہی ملزم کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔نواز شریف کے وکیل نے کہا واجد ضیاء نے کہا کہ ہم نے دستاویزات کا تجزیہ کیا ہے جبکہ تجزیہ کرنا واجد ضیاء کانہیں بلکہ عدالت کا کام تھا۔
واجد ضیا جے آئی ٹی میں فلیٹس کی خریداری اور قبضے سے متعلق نواز شریف کی متفرق درخواست کا بھی کہا جس کا نواز شریف سے کوئی تعلق نہیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ طارق شفیع اس کیس میں گواہ بھی نہیں ہے کسی اور کا بیان حلفی میرے موکل کے خلاف کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔کیس کی سماعت (آج) جمعہ تک ملتوی کردی گئی ٗ خواجہ حارث (آج) جمعہ کو بھی حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔