کراچی (نیوز ڈیسک) محکمہ موسمیات پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں گرمی کی شدت ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ گزشتہ ماہ سندھ کے وسطی ضلع نواب شاہ میں درجہ حرارت 52 سینٹی گریڈ تک جا پہنچا جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔یہ اپریل کے مہینے میں دنیا کے کسی بھی علاقے میں اب تک ریکارڈ کیا جانے والے سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے،ماہرین کے مطابق موسم بہار سے پاکستان میں شدید گرمی دیکھی جا رہی ہے،
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں واقع تمام 34 موسمیاتی دفاتر سے ملنے والا ڈیٹا کے مطابق 1981 ء تا 2010 ء تک پاکستان بھر میں ماہانہ بنیادوں پر درجہ حرارت میں اضافہ قریب دس سینٹی گریڈ سے زائد رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر غلام رسول نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ ہر سال مارچ کے مہینے میں اوسط درجہ حرارت میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔غلام رسول نے کہا کہ ہم قریباً آٹھ برس قبل درجہ حرارت عموماً جون اور جولائی جیسے شدید گرم مہینوں میں ریکارڈ کیا کرتے تھے، تاہم اب ہم مارچ کے مہینے میں درجہ حرارت ریکارڈ کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں دھیرے دھیرے پاکستان پر اثرانداز ہوتی جا رہی ہیں اور درجہ حرارت میں تیز رفتاری سے اضافہ بہت سی زندگیوں اور کھیت کھلیانوں کو شدید خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے محکمہ موسمیات کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر چوہدری قمر زمان نواب شاہ میں درجہ حرارت میں اضافے کی بنیادی وجہ عالمی موسمی تبدیلیوں کو قرار دیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ خطہ بالخصوص پاکستان ان دس ممالک میں شامل ہے جو موسمی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، جس کے باعث گرمی کے رجحان میں شدت زیادہ ہے۔’بلوچستان اور سندھ خشک سالی کی طرف جا رہے ہیں، پاکستان میں موسم گرما کی مدت بڑھ رہی ہے اور سردیاں کم ہو رہی ہیں،
جیسے سندھ میں اپریل میں درجہ حرارت شدید تھا لیکن شمالی علاقوں اور پنجاب میں سرد لہر آئی جس سے درجہ حرارت میں کمی ہوئی۔ یہ تمام عوامل موسمی تبدیلوں کا مظہر ہیں لیکن اس حوالے سے نہ خطے میں اور نہ ہی پاکستان میں اقدامات کیے گئے ہیں۔’ محکمہ موسمیات کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں گرمی کی شدت کے نئے ریکارڈ قائم ہوں گے جس کی نشاندہی پہلے ہی ہو چکی ہے۔’پاکستان میں بننے والے گرمی کے دباؤ کا مرکز سندھ میں ہے، جس میں نواب شاہ، نوشہرو فیروز، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد اور بلوچستان کے علاقے سبی پر مشتمل ہے جہاں ہوا کا دباؤ کم ہے۔ ان علاقوں میں پہلے ہی بہت گرمی ہوتی ہے جب نواب شاہ میں 52 سینٹی گریڈ پر درجہ حرارت پہنچا تو آس پاس میں بھی 49 اور 50 سینٹی گریڈ تھا، اب آنے والے سالوں میں نئے نئے ریکارڈ قائم ہوں گے۔