اسلام آباد(آئی این پی) احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر نے دوسرے روز بھی اپنا بیان ریکارڈ کروا یا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز کا ایون فیلڈ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں‘ میں کبھی بھی لندن فلیٹ کا مالک نہیں رہا‘حسن اور حسین میرے برادر ان لا ہیں‘ دونوں کا مفرور ہونا میرے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا،
حسن اور حسین نواز اپنے کیے کے خود ذمہ دار ہیں‘واجد ضیا کا 12 جون کا خط مجھ سے متعلق نہیں‘ فرد جرم قوانین کے مطابق تصدیق شدہ نہیں ہے‘ موزیک فونسیکا کا خط بھی مجھ سے متعلق نہیں، خط کو شہادت کے طور پر قبول کرنا شفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا‘جافزا کے فارم 9 کی کاپی بھی مجھ سے متعلق نہیںاور واجد ضیا کے پیش اسکرین شاٹس بھی مجھ سے متعلق نہیں۔تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔سماعت میں کیپٹن صفدر احتساب عدالت پہنچے جبکہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز آج عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔ نواز شریف کے وکیل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ہے‘ نواز شریف اور مریم نواز ذاتی مصروفیات کی بنا پر پیش نہیں ہوں گے۔دوسری جانب کیپٹن ریٹائرڈ صفدر آج مسلسل دوسرے روز اپنا بیان جاری رکھیں گے۔ گزشتہ روز انہوں نے 128 میں سے 80 سوالات کے جواب دیے تھے، وہ آج مزید 48 سوالوں کے جوابات قلمبند کراوئیں گے۔اپنے بیان میں کیپٹن صفدر نے کہاتھا کہ واجد ضیا کی جانب سے پیش 12 جون کا خط مجھ سے متعلق نہیں۔ فرد جرم قوانین کے مطابق تصدیق شدہ نہیں۔ موزیک فونسیکا کا خط بھی مجھ سے متعلق نہیں، خط کو شہادت کے طور پر قبول کرنا شفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا۔۔کیپٹن صفدر سے
دریافت کیا گیا کہ واجد ضیاکے کیپٹل ایف زیڈ ای سے متعلق سرٹیفکیٹ پر کیا کہیں گے جس پر انہوں نے کہا کہ سرٹیفکیٹ مجھ سے متعلق نہیں، جافزا کے فارم 9 کی کاپی بھی مجھ سے متعلق نہیں، جبکہ واجد ضیا کے پیش اسکرین شاٹس بھی مجھ سے متعلق نہیں۔وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کیپٹن صفدر کا بہت سی چیزوں سے تعلق ہی نہیں، بہت سی چیزیں ان کی شادی سے قبل کی ہیں۔۔
کیپٹن صفدر نے مزید کہا کہ گلف اسٹیل کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت میں فریق نہیں رہا، شامل نہ ہونے کی وجہ سے ان معاملات کا ذاتی طور پر علم نہیں‘ طارق شفیع کا 12 ملین درہم دینے کا سوال بھی مجھ سے متعلق نہیں۔سماعت کے دوران نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی‘ درخواست میں کہا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔
احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ اس درخواست پر بعد میں بحث کریں گے۔نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدم حاضری پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے ملزمان کہاں ہیں؟ وکیل صفائی نے ملزمان کے استثنیٰ کی درخواست بھی نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ ملزمان کی حاضری ہر صورت ہونی چاہیئے تھی جس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ آپ ہم سے نہیں عدالت سے پوچھیں، ہم نے استثنیٰ کی درخواست عدالت میں جمع کروا دی ہے۔