اسلام آباد (آئی این پی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے کی کوئی امید نہیں‘ بن گئے تو مشرف کو 10سال برداشت کیا‘ اسے بھی کر لیں گے‘عدلیہ اور نیب نے جو کیفیت پیدا کر دی ہے‘ ان حالات میں حکومت نہیں چل سکتی‘ نیب افسران کو بے عزت مت کرے‘ ایسے حالات میں سرکاری افسران کا کام کرنا مشکل ہو تا ہے‘نیب کو کسی سے شکایت ہے تو
محکمے کے سیکرٹری سے رابطہ کرے‘ایف اے ٹی ایف طریقہ کار کے مطابق کام کر رہے ہیں‘اگلے اجلاس میں اپنا بیانیہ پیش کریں گے‘ امید ہے ہمارے بیانیے کو ایف اے ٹی ایف میں تسلیم کیا جائیگا‘پانچ سال میں گیس کے 20لاکھ نئے کنکشن دیئے‘ گیس نہ ہونے سے اربوں ڈالر کا نقصان ہورہا تھا‘ آج ملک کے ہر شعبہ کو گیس فراہم کی جارہی ہے‘ تاپی پائپ لائن منصوبے پر پیش رفت جاری ہے‘ 2020 میں تاپی سے گیس ملنا شروع ہوجائے گی‘ ایل این جی کیلئے حکومت نے اپنا کام کردیا ہے‘ تھرمل پلانٹ بند کرنے سے 2 ارب ڈالر بچت ہے‘ یورو 2 ڈیزل سے آلودگی کم کرنے میں مدد ملی‘ معیاری تیل کی درآمد سے نقصان کی بجائے بچت ہوئی‘ 2019 کے بعد فرنس آئل کی درآمد ختم ہوجائے گی‘ ملک میں اس وقت تین ریفائنریز پر کام جاری ہے‘ امید ہے تین سال میں ریفائنریز پر کام مکمل ہوجائیگا۔بدھ کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے تیل و گیس کے شعبے کی کارکرگی کا جائزہ لیتے ہوئے نیز پریس کانفرنس میں کہا کہ 116 نئے ذخائر دریافت کئے گئے۔ 46 نئے لائسنس اور 51نئی لیز دی گئی ہیں۔ گیس کی ڈیمانڈ 8ملین مکعب روزانہ ہے۔ مکوڑی اور گمبٹ میں گیس پلانٹس فعال ہیں 445 نئے کنوئوں کی کھدائی کی گئی۔ کنوئوں کی کھدائی میں کامیابی کی شرح 50 فیصد رہی 1700 کلومیٹر طویل بیالیس انچ پائپ لائن بچھائی گئی۔ پائپ لائن بچھانے پر 200ارب روپے خچ ہوئے۔
ایل پی جی کی ملکی پیداوار میں سو فیصد اضافہ ہوا۔ پانچ سال میں گیس کے بیس لاکھ نئے کنکشن دیئے۔ گیس کنکشن میں ایک بھی سفارش پر نہیں دیا گیا۔ سی این جی کی طویل لائنیں عوام کو یاد ہیں یہ اس حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے گیس کا بحران ختم ہوگیا۔ کھاد کے کارخانوں کو گیس میسر نہیں تھی گھریلو صارفین گیس لوڈشیڈنگ بھگت رہے تھے۔ گیس نہ ہونے سے اربوں ڈالر کا نقصان ہورہا تھا۔
آج ملک کے ہر شعبہ کو گیس فراہم کی جارہی ہے۔ 2013 میں بیس اکھ ٹن کھاد درامد کرتے تھے گزشتہ سال چھ لاکھ ٹن کھاد برآمد کی گئی۔ تاپی پائپ لائن منصوبے پر پیش رفت جاری ہے 2020 میں تاپی سے گیس ملنا شروع ہوجائے گی۔ ایل این جی شعبے میں کامیابی کی داستان رقم کی۔ الزام لگانے والے ہرجانہ دینے پر بھی تیار ہوں۔ گیس سے سستا ایندھن آج بھی کوئی نہیں۔ ایل این جی کے لئے حکومت نے اپنا کام کردیا ہے
ایل این جی فرنس آئل سے کم قیت پر خرید رہے ہیں۔ تھرمل پلانٹ بند کرنے سے دو ارب ڈالر بچت ہے۔ ایل پی جی پاکستان کے بڑے بڑے سکینڈلز میں سے ہے ایل پی جی کے پرانے کوٹے ختم کئے سندھ کے دور دراز علاقوں میں بھی گیس کے پلانٹ لگائے گئے۔ چترال میں بھی گیس کے تین پلانٹ لگائے جارہے ہیں۔ خیبرپختونخوا کے علاقے جہاں گیس لائن نہیں جاسکتی تی وہاں بھیایل پی جی پلانٹ دیئے جائیں گے۔
جب سے پاکستان بنا تھا ہم دنیا کا بدترین پٹرول اور ڈیزل استعمال کررہے تھے آج ملک میں انٹرنیشنل کوالٹی کا ڈیزل میسر ہے ایل پی جی کی روزانہ پیداوار 16000 ٹن ہے تیرہ ہزار روپے فی ٹن قومی خزانے کو مل رہے ہیں قومی خزانے کو سالانہ ساڑھے سات ارب مل رہے ہیں غیر معیاری تیل استعمال کرنے والا آخری ملک تھا آج ملک میں یورو 2 ڈیزل استعمال ہورہا ہے۔ یورو ٹو عالمی معیار کا تیل ہے۔
یورو ٹو ڈیزل سے آلودگی کم کرنے میں مدد ملی۔ آج اعلیٰ کوالٹی کا تیل دستیاب ہے۔ ناقص ڈیزل سے گاڑیوں کو نقصان ہورہا تھا ہم نے ماحولیاتی تحفظ اور عوامی صحت کو ترجیح دی۔ معیاری تیل کی درآمد سے نقصان کے بجائے بچت ہوئی۔ تبدیلی سے تئیس نئی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں پاکستان آئیں۔ پٹرول ممیں ملاوٹ روکنے کے لئے اقدامات کئے۔ پٹرول کی دو لاکھ میٹرک ٹن کی اضافی سٹوریج بنائی۔
کم سٹوریج کی وجہ سے قلت کا مسئلہ پیدا ہوتا تھا کراچی سے ملتان تک تیل پائپ لائن سے ترسیل ہوگا۔ ملتان سے لاہور ترسیل پائپ لائن سے ہورہی ہ ے۔ لاہور ‘ گجرات بھی پائپ لائن سے ترسیل ہورہی ہے۔ اسلام آباد‘ پشاور تیل کی ترسیل بھی پائپ لائن سے ہورہی ہے۔ پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا فرنس آئل بوزر بن چکا تھا سال میں سے آٹھ مہینے فرنس آئل درآمد نہیں کرنا پڑا فرنس آئل ختم کرکے ماحول کو
تباہی سے بچایا۔ 2019 کے بعد فرنس آئل کی درآمد ختم ہوجائے گی۔ ملک میں اس وقت تین ریفائنریز پر کام جاری ہے دو مزید ریفائنریز پر کام شروع کردیا ہے۔ ریفائنریز کا شمار دنیا کی بہترین ریفائرنیز میں ہوگا۔ امید ہے تین سال میں ریفائنری پر کام مکمل ہوجائے گا۔ لاہور میں تین لاکھ بیرل کی ریفائنری لگائی جائے گی آج بھی ایل این جی پاکستان کا سستا ترین فیول ہے اس وقت ہندوستان میں 150 روپے لیٹر پٹرول
فروخت ہورہا ہے ۔ تیل کی قیمتیں ہم نہیں بڑھاتے تیل کی قیمتیں عالمی مارکیٹ سے بڑھتی ہیں۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ تیل کی قیمتیں ب ڑھنی نہیں چاہئیں جی ڈی پی تین سے کم تھی آج چھ پر پہنچ گئی ہے۔ ہم نے ملک میں بہترین منصوبے لائے ہیں الزام وہ لگاتے ہیں جو خود کرپٹ ہوتے ہیں۔ نواز شریف کو اور ان کے خاندان کو پورا پنجاب اور پاکستان جانتا ہے نواز شریف پر ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔
الزام لگانے والے لگاتے رہے ہم نے کام کرنا ہے آئین کے مطابق پہلے بھی الیکشن ہوئے آئندہ بھی ہونگے۔ اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں و زیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کے وزیرِاعظم بننے کی کوئی امید نہیں‘ اگر بن گئے تو مشرف کو 10سال برداشت کیا‘ اسے بھی کر لیں گے۔صحافی نے سوال کیا کہ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس جون میں ہے، پاکستان نے کیا تیاری کی ہے؟
اس کا جواب دیتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ طریقہ کار کے مطابق ہم اپنا کام کر رہے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف اگلے اجلاس میں اپنا بیانیہ پیش کریں گے۔ امید ہے ہمارے بیانیے کو ایف اے ٹی ایف میں تسلیم کیا جائے گا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدلیہ اور نیب نے جو کفییت پیدا کر دی ہے، ان حالات میں حکومت نہیں چل سکتی۔ نیب افسران کو بے عزت مت کرے، ایسے حالات میں سرکاری افسران کا کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب پر الزام نہیں، ان کے رویے کی بات کر رہا ہوں نیب کو اگر کسی سے شکایت ہے تو محکمے کے سیکریٹری سے رابطہ کرے۔