کراچی(انٹرنیشنل پریس ایجنسی) کراچی میں آج رواں برس کا اب تک کا سب سے گرم ترین دن تصور کیا جارہا ہے اور صبح 11 بجے ہی درجہ حرارت42 ڈگری تک جاپہنچا ۔محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں شدید گرمی کی لہر برقرار ہے، سمندری ہواﺅں کی بندش اور بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔صبح 11 بجے ہی شہر کا درجہ حرارت 42 ڈگری سے تجاوز کرگیا ہے
جبکہ ہیٹ انڈیکس 45 ڈگری تک جاپہنچا ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شہر میں اس وقت ہوا بالکل بند ہے جب کہ ہوا میں نمی کا تناسب 7 فیصد ہے، آج شہر میں سال کا گرم ترین دن ہوسکتا ہے اور درجہ حرارت 44 ڈگری سے تجاوز کرسکتا ہے۔ شدید گرمی کی یہ لہر جمعرات کو بھی برقرار رہے گی اور جمعے سے گرمی کی شدت میں بتدریج کمی ہوگی۔معالجین کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویوکے دوران خاص طورپرروزے کی حالت میں شہری خصوصی احتیاط کریں، صبح 9 بجے سے 4 بجے تک گھروں سے بلاضرورت باہرنکلنے سے گریزکیا جائے، اس کے علاوہ باہرنکلتے وقت چھتری استعمال کریں اورسرپر گیلا کپڑا رکھیں۔دوسری جانب پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی آج درجہ حرارت 42ڈگری تک جانے کا امکان ہے جبکہ اگلا پورا ہفتہ شہر شدید گرمی کی لہر کی لپیٹ میں رہے گا امکان ہے کہ جون کے دوسرے ہفتے میں موسم میں قدرے بہتری آئے‘سندھ ،،پنجاب اور بلوچستان کے بیشتر شہروں میں گرمی کا راج ہے، دن میں گرم ہواﺅں اور لو کے تھپیڑوں نے شہریوں کو ہلکان کیے رکھا ،درجہ حرارت دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔سندھ کے شہروں میں سارا دن سورج آگ برساتا رہا، صبح سے سورج سوا نیزے پر آگیا،موہنجوداڑو کا درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا،
نواب شاہ،لاڑکانہ،دادو جیکب آباد کا درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ رکارڈ کیا گیاجبکہ سکھر میں درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔لوچلنے کی وجہ سے سڑکوں پرسناٹا چھایا رہا،شہری سر ڈھانپ کر چلنے کے ساتھ ساتھ گرمی سے بچنے کے لئے سایہ دار جگہوں اور ٹیوب ویلز پر ڈیرے جمائے ہوئے نظر آئے، بڑھتے درجہ حرارت نے شہریوں کو بے حال کردیا۔پنجاب میں لاہور‘ ملتان ،بہاولپور ، سرگودھا، رحیم یارخان اور
فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی گرمی کا راج ہے،شدید گرمی کے باعث دن بھر شہر کی اہم مارکیٹیں اور بازاروں میں سناٹا چھایا رہا، فیصل آباد اور سرگودھا میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ رکارڈ کیا گیا۔۔بلوچستانمیں تربت،لسبیلا،پسنی سمیت متعدد شہروں میں گرمی سے بچنے کے لیے کوئی گھروں میں رہنے کو ترجیح دیتا ہے تو مزدور حضرات پارکوں میں سایہ دار درختوں کی چھاﺅں میں گرمی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔