جمعہ‬‮ ، 24 اکتوبر‬‮ 2025 

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے 26مئی کو چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے نام لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا،خط میں کیا کچھ لکھاہے؟ حیرت انگیزانکشافات

datetime 28  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(آئی این پی)وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے چیف جسٹس بلوچستان میر محمد نور مسکانزئی کو تحریر کئے گئے ایک خط میں عدالت کے ایک فاضل جج جسٹس کامران ملا خیل پر وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے تین افسران کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے، وزیر اعلیٰ کے خلاف مبینہ نازیباالفاظ استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کردیا اور کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں جج عدلیہ کا معزز رکن ہے تاہم اس قسم کا رویہ عدالتی ڈسپلن کی خلاف ورزی ہے

اور یہ وزیراعلیٰ آفس اور حکام کے خلاف ذاتی عناد کا عکاس ہے اس لئے اس واقعے کی تحقیقات کی ضرورت ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے 26مئی2018کو چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے نام لکھا گیا ایک خط منظر عام پر آگیا ۔ خط کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ 17مئی کو دوپہر12بجے بلوچستان ہائیکورٹ سے ایک ٹیلیفون کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ بلوچستا ن ہائی کورٹ کے جج جسٹس کامران ملاخیل چیف منسٹر سیکرٹریٹ کے پرنسپل سیکرٹری حافظ عبدالباسط ، ایڈیشنل سیکرٹری لال جان جعفر اور پی ایس اور ٹو چیف منسٹر بابر خان سے ہنگامی بنیادوں پر اپنے چیمبر میں ملنا چاہتے ہیں ۔ خط میں کہا گیا کہ افسران فوری ہائیکورٹ پہنچے ، وہاں انہیں پتہ چلا کہ ایڈیشنل سیکرٹری ڈویلپمنٹ کو بھی اس میٹنگ کیلئے بلایا گیا ہے ، خط کے مطابق پہلے تو افسران کو چیمبر سے باہر انتظار کیلئے بٹھایا گیا اس کے بعد چیمبر بلا کر فاضل جج نے ان کے ساتھ ناروا سلوک اختیار کیا ۔ انہوں نے اپنے پڑوس میں سڑک کی توسیع کے حوالے سے ترقیاتی سکیم کو مبینہ طور پر پی ایس ڈی پی سے خارج کئے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا تاہم افسران نے فاضل جج کو جواب دیا کہ وہ کسی ایسی ترقیاتی سکیم سے لاعلم ہیں اور انہیں کسی ایسی سکیم کو پی ایس ڈی پی سے نکالے جانے کا بھی کچھ پتہ نہیں ۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ اس کے باوجود بھی فاضل جج نے غصہ جاری رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کئے

اور ان پر خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کا الزام لگایا ۔ خط کے مطابق فاضل جج نے افسران کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ان کی طویل پوسٹنگ کے حوالے سے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں تاہم ان کے افسران نے ان کو کوئی جواب نہیں دیا ۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے کہا گیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فاضل جج عدلیہ کے معزز رکن ہیں تاہم اس قسم کا رویہ عدالتی ڈسپلن کی خلاف ورزی ہے اور یہ وزیراعلیٰ آفس اور حکام کے خلاف ذاتی عناد کا عکاس ہے اس لئے اس واقعے کی تحقیقات کی ضرورت ہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوز پاکستان


افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…