پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

جسٹس(ر)ناصر الملک بطور نگران وزیراعظم ،تحریک انصاف کابھی حیران کن ردعمل سامنے آگیا

datetime 28  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سی پی پی)نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لیے جسٹس (ر)ناصر الملک کے نام کا اعلان کے بعدپی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے جسٹس (ر)ناصر الملک کو نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزدگی پر مبارکباد پیش کی۔ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ نگران وزیر اعظم کے عہدے پر تعیناتی پر میں جسٹس (ر)ناصر الملک کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔جبکہ پی ٹی آئی رہنما شاہد محمود قریشی کا کہنا ہے جسٹس (ر)ناصرالملک

کی بطور نگراں وزیراعظم نامزدگی پر تحریک انصاف کو کوئی اعتراض نہیں، امید کرتے ہیں انہیں جو ذمہ داری دی جارہی وہ اس پر پورا اتریں گے، توقع کرتے ہیں انکی نگرانی میں صاف و شفاف انتخاب ہونگے۔ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے سابق چیف جسٹس ناصر الملک کی بطور نگران وزیراعظم نامزدگی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا ہمارے تجویز کردہ ناموں میں ناصر الملک کا نام شامل تھا۔دریں اثناء حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آئندہ نگران وزیراعظم کے حوالے سے اتفاق رائے ہو گیا ہے جس کے مطابق جسٹس (ر)ناصر الملک آئندہ نگران وزیراعظم ہوں گے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ کا اہم دن ہے کیونکہ آئندہ عبوری وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔اس معاملے پر قائد حزب اختلاف کے ساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں اور تقریبا چھ ہفتوں تک حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مشاورت ہوتی رہی۔ اس طرح ہم نے اپنی جماعت سے مشورہ کیا اور لیڈر آف اپوزیشن نے بھی اپنی جماعت سے ان ملاقاتوں کے حوالے سے مشاورت کی۔ انہوں نے کہا کہ بطور نگران

وزیراعظم جن کے نام کو حتمی شکل دی گئی ہے، ان کا کردار بہت شفاف ہے۔کوئی ان کے کردار پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں سپیکر سردار ایاز صادق کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس سارے معاملے میں اپنا آئینی کردار ادا کیا ہے۔ قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ نگران وزیراعظم کی تعیناتی کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہوا ہے۔ یہ تاریخی فیصلہ ہے اور جمہوریت کی فتح ہے۔ یہ پاکستان اور جمہوریت

دونوں کے حق میں ہے۔انہوں نے کہا کہ آنے والے وقتوں میں یہ بات ثابت ہوگی کہ یہ فیصلہ جمہوریت اور پاکستان کے حق میں ہے اور اس تسلسل کے حق میں ہے جس کے لئے ہم جدوجہد کر رہے ہیں۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ وزیراعظم اور سپیکر کا شکر گزار ہوں کیونکہ نگران وزیراعظم کے حوالے سے فیصلہ انتہائی اہم تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر بہت سی چہ میگوئیاں ہوتی رہی ہیں کہ سیاست دان اپنے فیصلے خود نہیں کر سکتے،

ہمیشہ فیصلے باہر ہوتے ہیں۔اس حوالے سے ہماری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں، جن حضرات کے نام آئے سب قابل عزت اور قابل احترام ہیں، ہماری کوشش رہی ہے کہ ایسا فیصلہ ہو جو پاکستان کے عوام اور تمام سیاسی جماعتوں کو قابل قبول ہو۔ یہ نہ نظر آئے کہ کوئی پارٹی اپنا فیصلہ ٹھونس رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی پارٹی کا بھی شکر گزار ہوں۔ اس حوالے سے جو گائیڈ لائن پارٹی نے دی تھی اسی کے مطابق

ہم نے حکومت کے ساتھ بات چیت کی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطے اور مشاورت کی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا بھی شکر گزار ہوں کہ ہم نے جذبات سے ہٹ کر صبر و تحمل کے ساتھ فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آئندہ نگران وزیراعظم کے لئے جسٹس (ر)ناصر الملک کے نام پر اتفاق ہوا ہے۔جسٹس (ر)ناصر الملک

چیف جسٹس آف پاکستان بھی رہے ہیں۔ عدالتی تاریخ میں ان کا ایک تاریخی کردار رہا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ان کو جذبہ اور ہمت دے کہ 25 جولائی کو صاف، شفاف اور منصفانہ انتخابات کرا سکیں آئندہ عام انتخابات ملکی تاریخ میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ وزیراعظم سیاسی جماعتوں، ذرائع ابلاغ سمیت ہم سب کی یہ توقع ہے کہ آئندہ عام انتخابات صاف، شفاف اور منصفانہ ہوں گے۔خوشی کی بات ہے کہ ہم پانچ سال کی آئینی

مدت پوری کر رہے ہیں اور یہ بھی توقع ہے کہ ایک مرتبہ پھر پرامن انتقال اقتدار ہوگا۔ اس سے پہلے 2008 سے 2013، 2013 سے 2018 تک بھی ہم نے ایک کٹھن سفر طے کیا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں آئندہ بھی ہمت دے کہ ہم ان چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں۔ توقع ہے کہ جو بھی جماعت آئندہ الیکشن میں منتخب ہوگی وہ ملک کے لئے اہم کردار ادا کرے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کل چھ نام تھے جن میں سے چار نام زیر بحث رہے۔ میڈیا میں بھی یہ نام آتے رہے ہیں تاہم جسٹس (ر) ناصر الملک اور جلیل عباس جیلانی دو نام ایسے ہیں جو منظر عام پر نہیں آئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہر نام پر غور ہوا ہے۔ ناصر الملک کے نام پر فیصلہ اتفاق رائے سے ہوا ہے جس پر کوئی بھی شخص انگلی نہیں اٹھا سکتا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…