اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صدر مملکت ممنون حسین نے 25 جولائی کو عام انتخابات کے انعقاد کی منظوری دے دی ٗملک بھرمیں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کیانتخابات ایک ہی دن ہوں گے، صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کی بھیجی گئی سمری پر دستخط کردئیے۔الیکشن کمیشن نے انتخابات کیلئے 25، 26 اور 27 جولائی کی تاریخیں تجویز کی تھیں اور صدر مملکت کو ان میں سے کوئی ایک تاریخ منتخب کرنی تھی ،
صدر نے قریب ترین تاریخ منتخب کی۔عام انتخابات کے تاریخ کا اعلان تو کردیا گیا ہے تاہم حکومت اور اپوزیشن اب تک نگراں وزیراعظم کے لیے کسی ایک نام پر متفق نہیں ہوسکے ہیں۔موجودہ حکومت کی آئینی مدت 31 مئی 2018 کو ختم ہوجائیگی اور اگر اس وقت تک حکومت اور اپوزیشن کسی نام پر متفق نہ ہوئے تو نگراں وزیراعظم کی تعیناتی کا اختیار پارلیمنٹ کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے کے 3 روز بعد پارلیمانی کمیٹی بنتی ہے، وزیراعظم یا اپوزیشن لیڈر کی درخواست پر ہی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں گے۔موجودہ حکومت کی آئینی مدت 31 مئی 2018 کو ختم ہو جائے گی جس کے بعد نگراں حکومت آئندہ انتخابات تک اپنی ذمہ داریاں سنبھالے گی۔مروجہ طریقہ کار کے مطابق نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی طرف سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔پہلے مرحلے میں کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں نگراں وزیراعظم کے انتخاب کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جاتا ہے اور اگر کمیٹی بھی کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جاتا ہے، جس کے بعد الیکشن کمیشن تجویز کردہ ناموں میں سے کسی ایک موزوں شخص کا انتخاب بطور نگراں وزیراعظم کرتا ہے۔