اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )نادرا نے دس سال بعد مردہ زندہ کر دیا، کمپیوٹرائزڈ ڈیتھ سرٹیفیکیٹ ہونے کے باوجود نادرا نے جعلساز کی تصویر لگا کر شاختی کارڈ جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں جعلسازوں اور محکمہ نادرا میں گٹھ جوڑ سامنے آیا ہے اور نادرا حکام نے مبینہ طور پر پیسے کی ہوس میں دس سال بعد مردہ زندہ کر دیا۔ اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب ایک
شہری محمد خالد نے مقامی عدالت میں درخواست دیتے ہوئے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ایک جعلساز غلام حسین نے اپنے دس سال قبل فوت ہوجانے والے بھائی کے کوائف اور اپنی تصویر کے ساتھ نادرا سے باقاعدہ ایک کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ بنوالیا ہے اور اب وہ اپنی اس جعلی شناخت کے ذریعے مختلف لوگوں کو تنگ کر کے ان کی زندگی اجیرن بنا چکا ہے۔ جس پر عدالت کے حکم پر تھانہ بی ڈویژن میں غلام حسین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔مدعی مقدمہ خالد حسین کے مطابق وہ مختلف دفاتر اور تھانوں کے چکر لگا لگا کر تھک چکا ہے جبکہ نادرا حکام کا موقف ہے کہ اس معاملے پر سابق انچارج جس کے دور میں یہ شناختی کارڈ بنایا گیا تھا وہ جواب دے سکتا ہے۔ ہم لوگ جواب دینے سے قاصر ہیں لیکن مدعی مقدمہ کی بار بار نادرا دفتر کے چکریں کاٹنے پر جعلساز فراڈیہ کی طرف سے بنائی جانیوالی جعلی کارڈ تو منسوخ کردیا لیکن فراڈیہ غلام حسین کے خلاف تاحال ٹھوس کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔حیران کن بات یہ ہے کہ فوت ہوجانے والے شخص غلام محمد کا باقاعدہ کمپیوٹرائزڈ ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی جاری شدہ ہے اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے بعد اس شخص کا شناختی کارڈ جاری ہونا ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ مزید یہ کہ جعلساز غلام حسین کی تصویر کے ساتھ غلام محمد کے کوائف کے ساتھ شناختی کارڈ جاری ہوجانا نادرا سافٹ ویئر کے ناقابل شکست ہونے کے دعوے کی نفی کرتا ہے۔