منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

”ڈرائیور میرے پاس آیا اور بولا کہ ڈاکٹر عبدالقدیرخان نے ۔۔“ سابق آئی ایس آئی چیف اسددرانی کا بھارتی کتاب میں ایسا انکشاف کہ پاکستانی سوچ میں پڑجائینگےکہ کیا واقعی ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایسے انسان ہیں

datetime 26  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستا ن کے سابق آئی ایس آئی سربراہ لیفٹیننٹ جنرل(ر)اسد درانی کی اپنے بھارتی ہم منصب سابق را چیف اے ایس دلت کے ساتھ مشترکہ کتاب ’’دی سپائی کرونیکلز : را اینڈ آئی ایس آئی دی الوژن آف پیس‘‘ شائع کی جا چکی ہے۔ بھارت میں شائع ہونیوالی اس کتاب پر قومی سلامتی کے حوالے سے پاکستان میں تحفظات کا اظہار سامنے آیا ہے اور گزشتہ روز پاک فوج

نے اس حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے 28 مئی بروز پیر اسد درانی کو جی ایچ کیو طلب کر یا ہے۔ کتاب میں مصنف کے پوچھنے پراسد درانی نے اپنی زندگی کا اہم اور یادگار واقعہ سناتے ہوئے پاکستانی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے حوالے سے بتایا کہ غلام اسحٰق خان کے دور میں جب وہ ڈی جی ایم آئی تھے تو وہ ایک تقریب میں شریک ہوئے توتقریب سے واپسی پر دروازے پر کھڑے دربان نے آواز لگائی کہ جنرل درانی صاحب کی گاڑی لے آئو۔ اس دوران وہ میرے قریب آگیا اور سرگوشی کے انداز میں بولا ” جنرل صاحب آپ ایک طرف کھڑے ہوجائیں ،میں نے آپ سے بات کرنی ہے “میں نے پوچھا ”کیا ہوا؟“تو بولا کہ” ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اس طرح کی تقریبات میں آنے کی کیا تُک ہے ۔مطلب یہ کہ اس شخص کو خود سوچنا چاہئے کہ اسکو ایسی تقریبات میں نہیں جانا چاہئے ۔صاحب میں اپنی ڈیوٹی کرتا ہوں ،میں نے کبھی نہیں کہا ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی گاڑی لے آئو۔میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ ڈرائیور فضلو خان گاڑی لے آؤ۔اس طرح کسی کو معلوم نہیں ہوپاتا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اس تقریب میں شامل تھے ۔میری کوشش ہوتی ہے کہ انہیں گمنام ہی رکھوں مگر وہ آتے ہیں اور ہر چیز میں نمایاں ہوتے ہیں ۔“جنرل اسد درانی نے بتایا کہ ڈاکٹر اے کیو خان کو ہر جگہ جانے سے بڑا اطمینان ہوتا تھا مگر بہت سے لوگوں کو انکی یہ حرکت پسند نہیں تھی

کہ وہ ہرجگہ پہنچ جایا کرتے تھے ،خود نمائی اورذاتی تشہیرانکی کمزوری رہی ۔اس حوالے سے جب میں صدر اسحاق خان سےبات کی اورصدر سے کہا کہ” سر ڈاکٹر عبدالقدیر خان لگاتار مختلف تقریبات میں جاتے اور بیانات بھی دیتے ہیں ،ان کا یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے “صدر نے کہا کہ وہ سب جانتے ہیں مگر یہ شخص ایٹمی پروگرام کے لئے انتہائی ناگزیر ہے اس لئے اس کی کچھ چیزیں

برداشت کرنا پڑتی ہیں ۔جنرل درانی نے مزید بتایاکہ میں نے یہ بھی سنا تھا کہ جب کوئی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اس بارے کہتا تو وہ کہتے کہ تمہیں اس سے کیا سروکار،جاؤ جاکر صدر سے بات کرو“میرا اندازہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو یہ یقین تھا کہ وہ جہاں بھی چلے جائیں،اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ایٹمی پروگرام کو کچھ نہیں ہوسکتا ،کوئی اس سے چھیڑ خانی نہیں کرسکتا نہ اسکو ڈی ریل کرسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…