اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ تلاش و پیداوار پٹرولیم پالیسی کے تحت ہر ضلع میں ایک کمپنی بنائی جاتی ہے جس کا سربراہ ا یم این اے ہوتا ہے اور ڈی سی او اس کمپنی کا سیکرٹری ہوتا ہے اور طے شدہ کوٹے کے مطابق فنڈز ملتے ہیں اور نوکریاں دی جاتی ہیں اس حوالے سے تمام تفصیلات موجود ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران توجہ مبذول کرائے گئے تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاں سے تیل نکالا جاتا ہے وہاں پر ایک ضلعی سطح پر کمیٹی بنائی جاتی ہے جس کا سربراہ ایم این اے اور سیکرٹری ڈی سی او ہوتا ہے جو کوٹے کے مطابق ملازمین اور فنڈز کی تقسیم کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملکمیں بے روزگاری ہے جن کو روزگار نہیں ملتا وہ شکایت کرتے ہیں لیکن کمپنی پابند ہوتی ہے کہ جس علاقے سے تیل نکالا جائے گا وہاں کے لوگوں کو کمپنی میں ملازمتیں دی جائیں گی رکن اسمبلی نعیمہ کشور نے کہا جہاں سے تیل نکالا جاتا ہے وہاں کی مقامی آبادی کو درجہ چہارم اور ڈرائیور کی سیٹ پر نوکریاں دی جاتی ہیں ایک بلاک میں تین سو لوگ ہوتے ہیں اس پر شیخ آفتاب نے کہا کہ جن لوگوں کو نوکری نہیں ملے گی وہ شکایت کریں گے حکومت کی طرف سے سماجی بہبود کی ترقیاتی اسکیموں کے لئے جو فنڈز دیئے جاتے ہیں اس کی تفصیلات موجود ہیں کہ کہاں کہاں فنڈز دیئے گئے ہیں ۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ تلاش و پیداوار پٹرولیم پالیسی کے تحت ہر ضلع میں ایک کمپنی بنائی جاتی ہے جس کا سربراہ ا یم این اے ہوتا ہے اور ڈی سی او اس کمپنی کا سیکرٹری ہوتا ہے اور طے شدہ کوٹے کے مطابق فنڈز ملتے ہیں اور نوکریاں دی جاتی ہیں اس حوالے سے تمام تفصیلات موجود ہیں۔