اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب دیانتداری، شفافیت، آزادانہ اور پیشہ وارانہ انداز میں قانون کے مطابق میرٹ پر پاکستان کو سو فیصد کرپشن فری بنانے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بدعنوانی کے خلاف نیب کی کوششوں کے باعث سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان واحد ملک ہے جو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی درجہ بندی کی رپورٹ میں 175 سے 116 ویں نمبر پر آیا ہے۔
پاکستان سارک اینٹی کرپشن کا پہلا چیئرمین ہے جو کہ نیب کی کوششوں سے پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو اپنے قیام سے لے کر اب تک افراد، نجی/سرکاری اداروں سے 3 لاکھ 78 ہزار 541 شکایات موصول ہوئی ہیں۔ اس عرصہ کے دوران نیب نے 12 ہزار 935 شکایات کی جانچ پڑتال، 8220 انکوائریاں اور 4021 انوسٹی گیشن اور 3296 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کرنے کی منظوری دی ہے، آج بدعنوانی کے 1211 ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 77 فیصد ہے جو کہ نمایاں کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 296.850 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بدعنوانی کا خاتمہ پوری قوم کی آواز ہے، نیب نے بدعنوانی کے خاتمہ اور اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے قوم کی توقعات پر پورا اترنے کیلئے اپنی کوششوں میں تیزی لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مقدمات قانون کے مطابق نمٹانے پر یقین رکھتا ہے نہ کہ چہرے دیکھ کر مقدمات نمٹاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے تمام افسران کی محنت اور کارکردگی کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں، نیب افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب دنیا کی واحد انوسٹی گیشن ایجنسی ہے جس نے کالر کرائم سمیت تمام مقدمات تیزی سے نمٹانے کیلئے شکایت کی جانچ پڑتال،
انکوائری، انوسٹی گیشن اور متعلقہ احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنے تک کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے۔ نیب کی انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی مؤثر اور کامیاب رہی ہے۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے نیب کی موجودہ انتظامیہ کے اقدامات کو حوصلہ افزاء قرار دیا ہے۔ چیئرمین نیب نے تمام افسران کو ہدایت کی کہ وہ ایمانداری، شفافیت، میرٹ اور قانون کے مطابق سرکاری فرائض سرانجام دیں تاکہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کیا جا سکے اور بدعنوان عناصر کو انصاف کٹہرے میں لایا جا سکے۔