ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نواز شریف نے جیسے اداروں کے ساتھ محاذآرائی شروع کی ہے اس کی ملکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،رحمان ملک

datetime 25  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی)ُ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ نواز شریف نے جیسے اداروں کے ساتھ محاذآرائی شروع کی ہے اس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،اگر حکومت اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہ کرتی تو حالات اس موڑ تک نہ پہنچتے ، پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں بہت صبر و تحمل اور درگزر سے کام لیالیکناداروں تنقید کا نشانہ نہیں بنایا،نگران وزیر اعظم کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے بھی حل ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا، فاٹا کے انضمام سے علاقہ غیر کے لوگ اب اپنے بن گئے ہیں۔

اور ان پر بھی پاکستان کا قانون لاگو ہوگا، فاٹا اصلاحات کے مسئلے پر تمام بڑی سیاسی جماعتیں ایک ہو گئیں اگر باقی مسائل پر بھی یکجا ہوجائیں تو پاکستان کو قسمت سنور جائے۔وہ جمعہ کا پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہیہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ سیاستدان پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کی باتیں تو کرتے ہیں لیکن جب اس پارلیمنٹ کے ذریعے مسائل حل کرنے کا وقت آتا ہے تو ہم سے اپنے مسائل حل نہیں ہوتے اور پھر کوئی دوسرا پارلیمنٹ کے کاموں میں مداخلت کرتا ہے۔ نگران وزیر اعظم کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے بھی حل ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ نگران وزیر اعظم کے معالے پر کیند اب ڈی میں ہے، سیاستدانوں کی ناکامی کے باعث اب گول کوئی اور کر دے گا ۔ رضا ربانی کے دور میں پارلیمنٹ کی کارکردگی بہترین رہی اور سینیٹ نے قانون سازی میں اہم کردار ادا کیا ۔ پارلیمنٹ کا بنیادی کام ہی قانون سازی کرنا ہے، اگر ہم اپنا کام کریں گے تو عوام کا سیاستدانوں پر اعتماد بحال ہوگا۔ فاٹا اصلاحات پیپلز پارٹی کا شروع دن سے ہی مطالبہ تھی اور ہم نے فاٹا کے عوام کو ان کے حقوق دلوانے کیلئے بڑی جدوجہد کی ہے۔ فاٹا کے انضمام سے علاقہ غیر کے لوگ اب اپنے بن گئے ہیں اور ان پر بھی پاکستان کا قانون لاگو ہوگا۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں بہت صبر و تحمل اور درگزر سے کام لیا، ہماری حکومت میں ہی ہمارے وزیر اعظم کو گھر بھیج دیا گیا لیکن ہم تواداروں تنقید کا نشانہ نہیں بنایا اور سب کے ساتھ مل کر چلے۔

نواز شریف نے جیسے اداروں کے ساتھ محاذآرائی شروع کی ہے اس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ اگر حکومت اسٹیبلشمنٹ سے پنگا لیتی اور لڑائی نہ کرتی تو حالات اس موڑ تک پہنچتے ہی نہ۔اگر اب بھی حکومت اداروں سے محاذ آرائی کی بجائے افہام و تفہیم سے چلے تو حالاٹ بہت بہتر ہو سکتے ہیں۔ اس حکومت نے جتنے بیرونی قرضے لیے ہیں پاکستان کی70سالہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ فاٹا اصلاحات کے مسئلے پر تمام بڑی سیاسی جماعتیں ایک ہو گئیں اور اتفاق رائے سے بل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کروایا، اگر ایسے ہی تمام سیاسی جماعتیں باقی مسائل پر بھی یکجا ہوجائیں تو پاکستان کو قسمت سنور جائے

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…