اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)دادا میاں شریف مرحوم خاندان کے افراد کے اخراجات اٹھاتے اور انہیں جیب خرچ دیتے تھے، سپریم کورٹ نے مجھے اور میرے خاوند کو شامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا تھا لیکن سپریم کورٹ کی ہدایت نہ ہونے کے باوجود ایکسپرٹ کی رائے لی گئی جس کا مقصد مجھے اور میرے شوہر کو شامل تفتیش کرکے ملوث کرنا تھا، ایون فیلڈ ریفرنس میں
مریم نواز کا دوسرے روز کا عدالت میں بیان۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے آج احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں بقایا سوالات کا جواب دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لندن فلیٹس حسین نواز کی ملکیت ہیں ، نیلسن اور نیسکول کمپنی کے بینیفشل آنر بھی وہی ہیں، ان دونوں کمپنیوں کا ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے مجھے ٹرسٹی بنایا گیا ، میں نے جے آئی ٹی میں دونوں ڈیکلریشن دیے جو کہ نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ تھے۔سپریم کورٹ نے مجھے اور میرے خاوند کو شامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا تھا لیکن سپریم کورٹ کی ہدایت نہ ہونے کے باوجود ایکسپرٹ کی رائے لی گئی جس کا مقصد مجھے اور میرے شوہر کو شامل تفتیش کرکے ملوث کرنا تھا۔مریم نواز نے کہا یہ حقیقت ہے کہ ان کے دادا میاں شریف مرحوم خاندان کی کفالت کرتے تھے ، وہی خاندان کے افراد کے اخراجات اٹھاتے اور سب کو جیب خرچ بھی دیتے تھے۔نیلسن اور نیسکول کمپنی کے بینیفشل آنر بھی وہی ہیں، ان دونوں کمپنیوں کا ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے مجھے ٹرسٹی بنایا گیا ، میں نے جے آئی ٹی میں دونوں ڈیکلریشن دیے جو کہ نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ تھے۔سپریم کورٹ نے مجھے اور میرے خاوند کو شامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا تھا لیکن سپریم کورٹ کی ہدایت نہ ہونے کے باوجود ایکسپرٹ کی رائے لی گئی جس کا مقصد مجھے اور میرے شوہر کو شامل تفتیش کرکے ملوث کرنا تھا۔خیال رہے کہ مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر نے جے آئی ٹی کو ریکارڈ کرائے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جدہ میں ان کا کوئی ذریعہ معاش نہیں تھا بلکہ میاں شریف مرحوم انہیں 1500 ریال ماہانہ وظیفہ دیتے تھے۔