اسلام آباد( آئی این پی) قومی اسمبلی میں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہا ہے کہ ٹیلی فون انڈسٹریز آف پاکستان ایسا ادارہ ہے جس نے خود اپنے آپ کو کھا لیا ہے،ٹی آئی پی کے ملازمین نے کرپشن کی مثالیں قائم کیں ہیں، انھوں نے فیکٹری کے میٹر کی ایک تار سے پوری کالونی کو کنکشن دیا ہوا تھا، ایک ہی خاندان سے کئی کئی افراد کو ملازم بھرتی کیا گیا، ملازمین کو تنخواہیں 17مئی سے ٹرانسفر ہو چکی ہیں ۔
صرف دو ہفتوں کا گیپ آیا ہے ورنہ ہر ماہ کے آغاز میں تنخواہ وقت پر دی جاتی ہے۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی شیخ صلاح الدین کے ٹیلی فون انڈسٹری آف پاکستان ( ٹی آئی پی ) کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے ایوان کو بتایا کہ جوائنٹ سیکرٹری کا 18ااپریل کو ٹرانسفر ہو گیا تھا تاہم ملازمین کو تنخواہیں 17 مئی سے ٹرانسفر ہو چکی ہیں۔صرف دو ہفتوں کا گیپ آیا ہے ورنہ ہر ماہ کے آغاز میں تنخواہ وقت پر دی جاتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے پاس وزارت سے جو معلومات آئی ہیں کہ تنخواہیں 17 مئی کو ملازمین کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی ہیں۔ تنخواہ میں اضافہ سے متعلق ہم نے وزارت خزانہ سے رابطہ کیا تھا۔ 2015-16 کو تنخواہوں میں ہونے والا اضافہ بھی ملازمین کو دلایا گیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹی آئی پی ایسا ادارہ ہے جس نے خود اپنے آپ کو کھا لیا ہے۔ ٹی آئی پی کے ملازمین کرپشن کی مثالیں قائم کیں ہیں ، انھوں نے فیکٹری کے میٹر کی ایک تار سے پوری کالونی کو کنکشن دیا ہوا تھا ۔ ہم نے سخت ایکشن لیا اور کروڑ 15لاکھ کا بل روک کر 15سے 20ہزار تک لایا۔ ٹی آئی پی کے ملازمین نے زمین کی چائنا کٹنگکر کے فراڈ کیا۔ ایک ہی خاندان سے کئی کئی افراد کو ملازم بھرتیکیا گیا ۔ ہم نے اصلاحات کی کوشش کی اور بہتری لائی ہم نے کہا کہ آپ اپنے بجلی کے بل خود ادا کر نے کے ذمہ دار ہیں ، ٹی آئی پی نے 86کیس حکومت پر کئے جس میں 25فیصد کیس کو ہم نے حل کیا ،وہاں تکلیف پائی جاتی ہے کہ ہم نے کیوں ان کی کرپشن کو پکڑا، انہوں نے کہا کہ ٹی آئی پی کی پی ٹی سی ایل کے ساتھ نجکاری نہیں ہوئی تھی۔