منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

سمندر پار پاکستانیوں کوبیرون ملک سے استعمال شدہ گاڑیاں لانے کی اجازت دیئے جانے کے بعد ایسا کام شروع ہوگیا کہ کسی نے سوچا تک نہ ہوگا، حیرت انگیز صورتحال

datetime 21  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں کمرشل امپورٹررز کے لیے بیرون ملک سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدکیلیے کوئی لائحہ عمل طے نہیں کیا جا سکا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کوبیرون ملک سے استعمال شدہ گاڑیاں لانے کی اجازت دی گئی ہے اور اس ضمن میں ان کے لیے کئی اسکیمیں موجود ہیں تاہم ذرائع کے مطابق سمندر پار پاکستانیوں کو دی گئی سہولت کا کمرشل درآمدکنندگا ن کی جانب سے غلط استعمال ہو رہاہے

جس کو روکنے اور اس سلسلے میں نیا لائحہ عمل مرتب کرنے کے حوالے سے پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں کمرشل امپورٹرز کی جانب سے بیرون ملک سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے اسٹیٹ بینک وزارت تجارت ایف بی آر اور دیگر شراکت داروں کے درمیان مذاکرات ہوئے اور مستقبل میں گاڑیوں کی کمرشل درآمد کے حوالے سے مختلف آرا دی گئی ہیں۔گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے اسٹیٹ بینک حکام کاکہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے مختلف اسکیموں کے تحت گاڑیاں لانے کی اجازت دی گئی تھی تاہم اس سہولت کو سمندر پارپاکستانی بہت کم استمعال کررہے ہیں اور اس سہولت کا غلط استعمال ہورہاہے جس کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔ذرائع کے مطابق حکام نے بتایاکہ بعض درآمدکنندگان سمندر پار پاکستانیوں سے سازباز کرکے اور سمندر پارپاکستانیوں سے انکا پاسپورٹ خرید کر کاروباری مقاصد کیلیے گاڑیاں منگواتے ہیں جو کہ غیر قانونی اقدام ہے حکام کا موقف تھاکہ اوورسیز پاکستانی خود گاڑیوں کی اسکیموں سے بہت کم مستفید ہوتے ہیں اور ان کے پاسپورٹ پر کمرشل درآمدکنندگان اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی جانب سے درآمد کنندگان کیلیے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے طریقہ کار کی شدید مخالفت کی جارہی ہے اورای ڈی بی حکام کاکہناہے کہ بیرون ملک سے استعمال شدہ گاڑیوں کیلیے طریقہ کار مرتب کرنے اور گاڑیوں کی باقاعدہ اجازت دے دینے سے ملک میں آٹو انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا۔ ای ڈی بی حکام کا موقف تھاکہ اگر کمرشل درآمدکنندگان کو استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دے دی گئی تو اس سے ملک میں آٹو سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری رک جائیگی اور یہ صنعت متاثر ہوگی، جب تک اس سلسلے میں کوئی نیا لائحہ عمل طے نہیں پاتا اس وقت تک موجودہ طریقہ کار ہی جاری رکھاجائے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…