جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

بھاری بھرکم تنخواہ اور اقامہ بلا وجہ تو نہیں دیا جاتا، خواجہ آصف نااہلی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرکے نئی مشکل میں پھنس گئے، چونکا دینے والے انکشافات

datetime 21  مئی‬‮  2018 |

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیرِ خارجہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے نااہلی فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت میں دبئی میں ملازمت سے متعلق ریکارڈ پیش کردیا گیا۔ پیر کو سپریم کورٹ کے سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے خواجہ آصف کی اپیل پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز میں خواجہ آصف کے وکیل منیر اے ملک کی جانب سے دلائل شروع کیے گئے تو انہوں نے بتایا کہ

انہوں نے اپنے موکل کا تحریری جواب عدالت میں جمع کروادیا۔انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں کہا گیا کہ میرے موکل نے دبئی کی ملازمت چھپائی، لیکن پہلے معاہدے کے تحت میرے موکل کی 9 ہزار درہم تنخواہ تھی۔منیر اے ملک نے بتایا کہ 2014 میں خواجہ آصف کی تنخواہ 30 ہزار درہم تھی جبکہ 2017 میں ہونے والے معاہدے کے مطابق یہ تنخواہ 50 ہزار درہم پہنچ چکی تھی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ یہ اضافہ خواجہ آصف کی اعلیٰ خدمات پر کیا گیا یا پھر حکومتی ذمہ داری پر اضافہ کیا گیا؟انہوں نے ایک مرتبہ پھر استفسار کیا کہ کیا خواجہ آصف کا پاکستان میں کوئی کاروبار ہے جس پر منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کا پاکستان میں کوئی کاروبار نہیں ہے۔منیر اے ملک کے جواب پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ تو پھر تو سرکاری عہدے کا فائدہ اٹھایا گیا۔منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ رٹ پٹیشن میں دوبئی بینک اکاؤنٹ چھپانے کا الزام نہیں تھا، بلکہ یہ الزام بعد میں جواب الجواب کے وقت دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی آمدن پر الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ حتمی ہو چکا، اس لیے طے شدہ معاملے پر دوبارہ درخواست قانون کے مطابق نہیں دی جا سکتی۔جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کن حالات میں 62 ون ایف لگایا گیا جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ خواجہ آصف پر کرپشن کا الزام نہیں،

اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الزام کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کا ہے۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ بھاری بھرکم تنخواہ اور اقامہ بلا وجہ تو نہیں دیا جاتا، کچھ تو فائدہ دیکھ کر ہی اتنا بھاری معاوضہ دیا جاتا تھا۔منیر ملک نے کہا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت خواجہ آصف نہ ایم این اے تھے اور ہی وفاقی وزیر تھے۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ دوبارہ حکومت ملی تو ہو سکتا ہے خواجہ آصف دوبارہ وفاقی وزیر ہوں۔بعد ازاں سپریم کورٹ میں خواجہ آصف نااہلی کیس کی سماعت 31 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…