منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

بھاری بھرکم تنخواہ اور اقامہ بلا وجہ تو نہیں دیا جاتا، خواجہ آصف نااہلی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرکے نئی مشکل میں پھنس گئے، چونکا دینے والے انکشافات

datetime 21  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیرِ خارجہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے نااہلی فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت میں دبئی میں ملازمت سے متعلق ریکارڈ پیش کردیا گیا۔ پیر کو سپریم کورٹ کے سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے خواجہ آصف کی اپیل پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز میں خواجہ آصف کے وکیل منیر اے ملک کی جانب سے دلائل شروع کیے گئے تو انہوں نے بتایا کہ

انہوں نے اپنے موکل کا تحریری جواب عدالت میں جمع کروادیا۔انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں کہا گیا کہ میرے موکل نے دبئی کی ملازمت چھپائی، لیکن پہلے معاہدے کے تحت میرے موکل کی 9 ہزار درہم تنخواہ تھی۔منیر اے ملک نے بتایا کہ 2014 میں خواجہ آصف کی تنخواہ 30 ہزار درہم تھی جبکہ 2017 میں ہونے والے معاہدے کے مطابق یہ تنخواہ 50 ہزار درہم پہنچ چکی تھی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ یہ اضافہ خواجہ آصف کی اعلیٰ خدمات پر کیا گیا یا پھر حکومتی ذمہ داری پر اضافہ کیا گیا؟انہوں نے ایک مرتبہ پھر استفسار کیا کہ کیا خواجہ آصف کا پاکستان میں کوئی کاروبار ہے جس پر منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کا پاکستان میں کوئی کاروبار نہیں ہے۔منیر اے ملک کے جواب پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ تو پھر تو سرکاری عہدے کا فائدہ اٹھایا گیا۔منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ رٹ پٹیشن میں دوبئی بینک اکاؤنٹ چھپانے کا الزام نہیں تھا، بلکہ یہ الزام بعد میں جواب الجواب کے وقت دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی آمدن پر الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ حتمی ہو چکا، اس لیے طے شدہ معاملے پر دوبارہ درخواست قانون کے مطابق نہیں دی جا سکتی۔جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کن حالات میں 62 ون ایف لگایا گیا جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ خواجہ آصف پر کرپشن کا الزام نہیں،

اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الزام کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کا ہے۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ بھاری بھرکم تنخواہ اور اقامہ بلا وجہ تو نہیں دیا جاتا، کچھ تو فائدہ دیکھ کر ہی اتنا بھاری معاوضہ دیا جاتا تھا۔منیر ملک نے کہا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت خواجہ آصف نہ ایم این اے تھے اور ہی وفاقی وزیر تھے۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ دوبارہ حکومت ملی تو ہو سکتا ہے خواجہ آصف دوبارہ وفاقی وزیر ہوں۔بعد ازاں سپریم کورٹ میں خواجہ آصف نااہلی کیس کی سماعت 31 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…