کراچی (این این آئی) ماہ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ گرمی کی حدت کے پیش نظر سحری اور افطاری میں مرغن غذاوں کے استعمال سے گریز کریں۔ماہِ صیام یوں تو برکتوں کا مہینہ ہے لیکن اس ماہ میں اگر کھانے پینے میں احتیاط نہ برتی جائے تو نہ صرف بیماریاں جنم لیتی ہیں بلکہ روزے رکھنا بھی محال ہو جاتا۔شہری علاقوں میں پکوڑے، سموسے، کچوریاں، جلیبیاں اور دیگر ایسی تلی ہوئی چیزوں کے علاوہ مرغن غذائیں افطار کے وقت ہر دسترخوان پر نظر آتی ہیں
تاہم ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایسی اشیا کا استعمال صحت کے لیے مضر ہوسکتا ہے۔ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ماہ رمضان میں ہلکی غذاوں کے استعمال کے ساتھ سحر و افطار میں پانی کے زیادہ استعمال پر توجہ دیں، رمضان کے موقع پرگرمی کی شدت میں اضافے کے پیش نظر پانی کم پینے کے باعث ڈی ہائیڈریشن کی شکایات سامنے آتی ہیں۔شدید گرمی اور حبس کی وجہ سے سحر و افطار میں مرغن غذاوں سے پرہیز کیا جائے، ڈاکٹرز نے روزہ داروں کو پھل اور سبزیوں کے زیادہ استعمال کا مشورہ دیا ہے۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ رمضان کی فیض و برکات حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ صحت کا بھی خیال رکھا جائے۔رمضان میں جن چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے، وہ پکوڑے، سموسے، کچوریاں اور تلی ہوئی اشیا ، مرغن غذائیں جیسے بریانی، کڑاہی گوشت وغیرہ، کمرشل مشروبا ت استعمال نہ کریں یہ زیادہ پیاس لگاتے ہیں، بیکری کی بنی تمام چیزوں سے احتیاط کریں، بازاری کھانے بالکل نہ کھائیں ، زیادہ مصالحے استعمال نہ کریں، گھی اور آئل کا استعمال کم سے کم کریں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں ریشے دار غذائیں مثلا چھلکے والی دالیں ، سبزیاں ، چنے استعمال کریں ، جو دیرپا توانائی فراہم کرتیں ہیں ، افطار میں سادہ پانی پیءں ، میٹھی اشیا بالخصوص سافٹ ڈرنکس سے پرہیز کریں اور جتنا ہوسکے تلی ہوئی اشیا سے گریز کریں، رمضان میں ہلکی ورزش سستی اور کاہلی کو دوربھگاتی ہے۔