اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک چین اقتصادی راہداری ایسا منصوبہ ہے جو پاکستان کی معیشت میں انقلاب برپا کر سکتا ہے، یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پاکستانی عوام کے لیے بھی بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ایک موقر انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے گوادر کی بندرگارہ اورفری زون پر چین کو ٹیکس کی مزید چھوٹ دینے کا ارادہ ملتوی کر دیا ہے
جس پر چینی حکومت نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ حکومت پاکستان 23 سال کے لیے ٹیکس کی چھوٹ کے اپنے وعدے پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کر رہی ہے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق منسٹری آف میری ٹائم افیئرز کی طرف سے اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی آف کیبنٹ کے سامنے گوادر کی بندرگاہ اور گوادر فری زون کے لیے ٹیکس چھوٹ کی سمری پیش کی گئی تھی مگر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس کی منظوری کو ملتوی کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی کی طرف سے گوادر پورٹ رعایتی معاہدے میں مجوزہ ترامیم کے حوالے سے موجود مسائل کے حل کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ میری ٹائم منسٹری نے اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ گوادر پورٹ کے چینی آپریٹرز کو ٹیکس میں چھوٹ کے حوالے سے قوانین و ضوابط میں مبہم ہونے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی طرف سے چین کو تین سال قبل گوادر کی بندرگاہ کے ضمن میں 23 سال کی ٹیکس چھوٹ کی منظوری دی گئی تھی تاکہ اس بندرگاہ کو خطے میں تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنایا جا سکے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق چین کی طرف سے یہ مطالبہ بھی سامنے آیا ہے کہ ٹیکس کی چھوٹ کا نفاذ 2007ء کی بجائے 2013ء سے نافذ العمل تصور کیا جائے، اس طرح چینی کمپنیوں کو 2036ء تک ٹیکس چھوٹ حاصل ہو سکے گی، یہ دورانیہ 2030ء میں ختم ہونے والے چین پاکستان لانگ ٹرم پلان برائے پاک چین اقتصادی راہداری سے بھی زیادہ مدت کا ہے۔