اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

والیم 10کامعاملہ بڑاتنازعہ بن گیا،، بین الاقوامی کمپنی نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا،چونکا دینے والے انکشافات

datetime 18  مئی‬‮  2018 |

اسلام آباد(آن لائن)ایک بین الاقوامی کمپنی کی جانب سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے کہ وہ پاناما پیپرز کیس میں بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی پیش کردہ رپورٹ کی جلد 10 کی نقول فراہم کرے تاکہ بین الاقوامی تنازع کے حتمی نقصانات کا ازالہ کیا جاسکے۔تاہم اس معاملے سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ساتھ پاکستان کو بھی ایک بین الاقوامی تنازع کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں بروڈشیٹ ایل ایل سی کمپنی کی جانب سے سینئر وکیل لطیف کھوسہ کی جانب سے جسٹس شیخ عظمت سعید کھوسہ کے چیمبر میں درخواست دائر کی گئی، جس پر عدالت نے کہا کہ وہ لندن میں پاکستان کے خلاف واحد ثالث انتھونی ایونس کیو سی (QC)کی جانب سے دیا گیا عبوری ایوارڈ سمیت کچھ اضافی دستاویزات جمع کرائیں۔خیال رہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 10 مختلف ممالک کے ساتھ باہمی قانونی مدد سے متعلق ہے اور اسے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء4 کی درخواست پر سپریم کورٹ نے سیل کردیا تھا۔بروڈشیٹ نے جے آئی ٹی کی جلد 10 کے حصول کے لیے درخواست اس لیے دی ہے تا کہ وہ اسے بین الاقوامی ثالثی عدالت میں جمع کراسکے، جہاں پاکستان اور بروڈشیٹ ثالثی کے معاملے پر تنازع جاری ہے۔واضح رہے کہ بروڈشیٹ کی جانب سے اٹھائے گئے تنازع پر پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کے مقدمے کا سامنا ہے، جس میں اس بات کو پیش کیا گیا ہے کہ نیب کی جانب سے مختلف آف شور کمپنیوں میں پاکستانیوں کی چوری شدہ رقم کی واپسی میں مدد کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے لوٹی ہوئی رقم اور اف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی واپسی کے لیے 20 جون 2000 میں نیب نے بروڈشیٹ کمپنی سے معاہدہ کیا تھا۔لطیف کھوسہ نے بتایا کہ بروڈشیٹ کی جانب سے سپریم کورٹ سے اس وقت رجوع کیا گیا تھا جب بین الاقوامی ثالثی عدالت نے

کمپنی کو کہا کہ وہ پاکستان کے اٹارنی جنرل دفتر اور نیب کی جانب سے حاصل کردہ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 10 جمع کرائے۔خیال رہے کہ پاکستان کو ان الزامات پر 50 کروڑ ڈالر کے مقدمے کا سامنا اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کہ نیب کی جانب سے کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر موصول نہیں ہوئے تھے۔سینئر وکیل کے مطابق نیب برآمد شدہ رقم کا 20 فیصد دینے پر رضا مند تھا جبکہ نیب کی جانب سے 15 لاکھ ڈالر کی رقم کی ادائیگی کے بعد مئی 2008 میں یہ معاہدہ ختم کردیا گیا تھا لیکن کمپنی کی جانب سے نیب کا یہ اقدام بین الاقوامی ثالثی عدالت میں چیلنج کیا گیا اور اس بات کا دعویٰ کیا جارہا ہے کہ کمپنی کو رقم موصول نہیں ہوئی۔

اس حوالے سے وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا ہے کہ انتھونی ایونس کیو سی QCکی جانب سے اس کیس میں مزید کارروائی کے لیے کمپنی سے جے آئی ٹی رپورٹ پیش کرنے کا کہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ثالثی عدالت میں اس کیس کی آئندہ سماعت 16 جولائی کو ہے، جہاں نقصان کے حوالے سے حتمی ازالے کے اعلان کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی جلد 10 کی نقل سے ثالثی عدالت میں زیر التوا مقدمے میں نقصانات کی مد کا تعین کرنے میں مدد ملے گی۔یاد رہے کہ اثاثوں کی وصولی کے عالمی معاہدے کی شق 3 اور 4 کے مطابق مخفی رکھے گئے اثاثوں کی تحقیقات کے تمام اخراجات کمپنی کو برداشت کرنا پڑتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…