لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب کمیشن آن سٹیٹس آف وویمن نے لاہور سے 19 سالہ پاکستانی نژاد اٹالین لڑکی کو اس کے والدین اور دیگر اہل خانہ کی بے جا حراست سے بازیاب کر الیا ہے۔ مغویہ کو اٹلی سے 10 دن کے لیے فروری 2018 ئمیں بھائی کی منگنی کا جھانسہ دیکر پاکستان لایا گیا تھا جہاں پر بعد میں اِسے حبس بے جا میں رکھا گیا تھا۔ تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ اس کے والدین نے
مغوی لڑکی کی خواہش کے بر خلاف اس کی شادی کروانا چاہتے تھے اس لئے دھوکہ سے اس کو پاکستان لایا گیا ۔اٹلی میں ہی مغویہ کے والد نے اِس کی پڑھائی بند کرادی تھی۔ واقعہ کا پتہ چلنے پر اطالوی ایمبیسی نے چیئر پرسن PCSW سے معاملے کی چھان بین اور لڑکی کی حفاظت یقینی بنانے کی درخواست کی۔وزارت داخلہ نے اس ضمن میں مکمل پیروی کی اور ہر قسم کی مدد کی یقین دہانی بھی کرائی۔ اطالوی سفارتخانے نے اس بارے میں عندیہ دیا ہے کہ اگر لڑکی واپس اٹلی جانا چاہے جہاں پر وہ گذشتہ دس سالوں سے رہائش پذیر ہے تو وہ ہر قسم کی مدد فراہم کرے گا ۔ PCSW کی ٹیم نے پنجاب پولیس کے ہمراہ لڑکی کے ایڈریس کا پتہ چلایا جہاں سے اِس کو بعد میں بازیاب کروا کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مغویہ اٹلی واپس جانے لیے پُر اُمید ہے جہاں وہ اپنی تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے اپنی پسند کے کیرئیر کا انتخاب کر سکے۔ مغویہ نے کہا کہ وہ PCSW اور پنجاب پولیس اور اطالوی ایمبیسی کی شکر گزار ہے جس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس کو ریسکیو کیا۔ پنجاب کمیشن آن سٹیٹس آف وویمن نے لاہور سے 19 سالہ پاکستانی نژاد اٹالین لڑکی کو اس کے والدین اور دیگر اہل خانہ کی بے جا حراست سے بازیاب کر الیا ہے۔ مغویہ کو اٹلی سے 10 دن کے لیے فروری 2018 ئمیں بھائی کی منگنی کا جھانسہ دیکر پاکستان لایا گیا تھا جہاں پر بعد میں اِسے حبس بے جا میں رکھا گیا تھا۔