پشاور(این این آئی)خیبر پختونخو ا حکومت کا میگا منصوبہ مکمل،پہلا فیز21مئی سے عام ٹریفک کے لیے کھول دیا جائیگا،بڑی خوشخبری سنادی گئی،حیرت انگیز تفصیلات منظر عام پر آگئیں،تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخو ا حکومت کا میگا منصوبہ سوات ایکسپریس وے کا پہلا فیز تکمیل کے بعد 21مئی سے عام ٹریفک کے لیے کھول دیا جائیگا۔سوات موٹر وے کا 10 کلومیٹر پر محیط پہلا فیز کرنل شیر خان انٹر چینج سے کاٹلنگ تک پایہ تکمیل تک پہنچا ہے جسے عوام آمدورفت کے لیے اب استعمال کرسکیں گے۔
کاٹلنگ سے چکدرہ تک 30 کلومیٹر پرمحیط دوسرا فیز ٹریفک کے لئے دسمبر 2018 میں کھولا جائے گا۔ سوات ایکسپریس وے جو کہ کسی بھی صوبائی حکو مت کی جانب سے بنایا جانے والا پہلا موٹر وے ہے ، اسکے تعمیراتی کام کی ذمہ داری پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2014 کے تحت فرنٹےئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) کے سپرد کی گئی۔اس منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز ستمبر2016میں کیا گیا،اور دن رات کام کی بدولت پہلا فیز مکمل طور پر تعمیر کرلیا گیا ہے،اس روڈ کی تعمیر سے ملاکنڈ آنے جانے والوں کے لیے سفر سہل اور مسافت کا دورانیہ بھی کم ہوگیا ہے۔ سوات ایکسپریس وے کی کل طوالت 81کلومیٹر ہے جو پشاور۔اسلام آبادموٹر وے پر موجود کرنل شیر انٹر چینج سے شروع ہو کر چکدرہ تک جائے گی ۔منصوبے میں سڑک کو ابتدائی طور پر دو رویہ رکھا گیا ہے تاہم مستقبل میں اسے تین ٹریک تک لے جانے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔مجاز حکام کے مطابق سوات ایکسپریس وے 2کلومیٹرنوشہرہ، 18کلومیٹر صوابی،40کلومیٹر ضلع مردان جبکہ 21کلومیٹرملاکنڈ کی حدود میں آ تی ہے، اس سڑک کی چوڑائی 80میٹرہے جبکہ اس منصوبے میں الہ ڈھنڈاور پلئی کے مقامات پر 2کلومیٹر طویل ٹنل بھی شامل ہیں۔ اعداد و شمارکے مطابق روزانہ 18000گاڑیاں ایکسپریس وے استعمال کریں گی ۔منصوبے میں کاٹلنگ کے علاوہ دھوبیان،اسماعیلہ، پلئی، بٹ خیلہ اور چکدرہ کے مقامات پر انٹر چینج بنائے جا رہے ہیں جس پر تعمیراتی کام تیزی سے پایہ تکیمیل کی جانب گامزن ہے
اور آئندہ چند ماہ میں مکمل ہونا متوقع ہے۔۔ اس منصوبے سے دیر، شانگلہ،چترال اورکوہستان کے عوام بھی مستفید ہونگے۔ ایکسپریس وے سے ملحقہ دیہاتوں کے مکینوں کو روزگار کے ساتھ ساتھ کاروبار کے اچھے مواقع بھی میسر آسکیں گے ۔ماضی میں مذکورہ علاقے غیر ترقیافتہ رہے کیونکہ ان کی بڑی اوراہم منڈیوں تک رسائی کم تھی۔سوات ایکسپریس وے سے صوبے میں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور سیاحوں کی ان علاقوں تک رسائی آسان ہو جائے گی ۔ اس منصوبے سے صوبے میں کاروبار کے باالواسطہ مواقع بھی پیدا ہوں گے۔