اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بچوں کی خصوصی عدالت نے آٹھ سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش کے مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے نئے قوانین کے تحت مقدمہ کا پہلا فیصلہ سنا دیا، ملزم کو جیل بھیجنے کی بجائے چار ماہ کئے لیے اصلاحی مرکز فیصل آباد بھجوانے اور 50ہزار روپے جرمانے کا حکم۔تفصیلات کے مطابق بچوں کی خصوصی عدالت نے آٹھ سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش کے
مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے نئے قوانین کے تحت مقدمہ کا پہلا فیصلہ سنا دیاہے،جج اختر بھنگو نے ملزم فرقان کو جیل بھیجنے کی بجائے چار ماہ کئے لیے اصلاحی مرکز فیصل آباد بھجوانے اور 50ہزار روپے جرمانے کا حکم دیا ہے۔جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں ملزم فرقان کو مزید ایک ماہ اصلاحی مرکز میں رکھا جائے گا.ملزم کے خلاف تھانہ سبزہ زار پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا تھا.قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بچوں کی خصوصی عدالت کے فیصلے پرلوگوں نے شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے. لوگوں کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالت کو فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئیے.فیصلہ سے جزا و سزا کا فرق ختم ہو جائے گا.اور بچوں سے زیادتی کو فروغ ملے گا.انہوں نے زینب کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد بھی کئی بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جا چکا ہے.اور بچوں سے زیادتی کے واقعات جاری ہیں.ملزم فرقان کی طرح اگر ملزمان کو جیل بھیجنے کی بجائے اصلاحی مرکز بھیجا جائے گا. تو اس سے جرائم میں اضافہ ہو گا.اس لیے عدالت کے معززجج کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے ملزم کو سخت سزا دیتے ہوئے جیل بھیجنا چاہئیے.تا کہ آئیندہ کسی کی جرات نہ ہو کہ وہ بچوں کے ساتھ زیادتی کر سکے.شہریوں کا کہنا ہے کہ ضیاءالحق کے دور میں بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے کو تین بار پھانسی پر لٹکایا جاتا تو اس وقت اس طرح کےو اقعات میں 90 فیصد کمی آئی تھی۔