اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک مرتبہ بلوچستان کے سینیٹرز نے حکومت کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی کہ بلوچستان کے ایک علاقے کو حکومت نے امریکیوں کے ہاتھ بیچ دیا ہے اور اس علاقے کو امریکیوں نے سیل کر کے ہر کسی کے آنے جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ یہ قدم بلوچوں کےاستحقاق کو مجروح کرتا ہے کہ کوئی علاقہ ہمارے علم میں لائے بغیر کسی کو دیدیا جائے۔
چیئرمین نے تحریک استحقاق منظور کرتے ہوئے استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دی۔ یہ دراصل نیشنل سکیورٹی کا معاملہ تھا۔ چوہدری نثار کمیٹی میں کسی کو اس سے متعلق آگاہ نہیں کرنا چاہتے تھے۔تحریک کے روح رواں کیساتھ چوہدری نثارنے کہا کہ آپ اس مسئلہ پر زیادہ زور نہ دیں اس لئے کہ یہ تحریک حقائق کے خلاف ہے کوئی علاقہ امریکیوں کو نہیں دیا گیا مگر اجلاس کے بعد میں اصل صورتحال آپ کے گوش گزار کروں گا۔ چوہدری نثار نے کمیٹی کے اجلاس میں کچھ نہ بتاتے ہوئے ممبران کو کسی نہ کسی طرح قائل کر کے تحریک نمٹا دی۔ تنہائی میں بات کرتے ہوئے بولے دراصل یہ چاغی کا علاقہ ہے جہاں پہاڑوں میں کسی وقت ممکنہ ایٹمی دھماکوں کیلئے سرنگیں بنائی گئی ہیں۔اس لئے علاقے کو حصار میں لے کر لوگوں کے آنے جانے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ یہ بات سب کو بتائی نہیں جا سکتی تھی۔چوہدری نثار ایک زیرک اور نہایت مدبر سیاستدان ہیں، آنیوالی سیاسی مشکلات اور ان کا حل جیسے جیب میں پڑا ہو اور یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف چوہدری نثار کے بغیر خود کو ادھورا تصور کرتے ہیں۔چوہدری نثار بروقت فیصلہ کرنے اور فوراً متحرک ہونے اور دوسروں کو قائل کرنے کی خاص صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ کونسی بات کس سے کہی اور کس سے چھپائی جانا ضروری ہے۔