لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ) سینئر صحافی و معروف تجزیہ نگار عارف نظامی نے ایک پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں ماروی میمن کو آئی ایس پی آر میں نوکری دینے کیلئے خاص عہدہ بنایا گیا جہاں وہ پرویز مشرف کیلئے کام کرتیں رہیں جبکہ انہوں نے وہاں جھگڑے کی وجہ سے نوکری کو چھوڑ دیا تھا ۔ عارف نظامی نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران کہا ہے کہ ماروی میمن سے میری پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب ان کے والد نثا ر میمن وزیر اطلاعات تھے
یہ پرویز مشرف کا دور تھا اسی وقت ہی ماروی میمن کیلئے ڈی جی آئی ایس پی میں ان کیلئے خصوصی عہدہ بنایا گیا کیونکہ یہ کمپیوٹر سافٹ وئیر کی ماہر ہیں ۔ انہوں نے ایک ایسا سافٹ وئیر بنایا تھا جس کا مقصد میڈیا ٹرینڈ کو مانیٹر کرنا اور اس کی ایک مفصل رپورٹ بنا کر روز پرویز مشرف کو پیش کر نا تھا ۔ عارف نظامی کا مزید کہنا تھا کہ اس سافٹ وئیر میں ایک سرخ بار تھا جس کا مقصد وہ اخبار تھے جو مشرف کیخلاف تھے اوردوسری بار سبز رنگ کی تھی جس میں پرویز مشرف کے حق میں بولنے والا میڈیا تھا جبکہ ایک گرے رنگ کی بار بھی تھی جس میں متعدل میڈیا تھا ۔ اس وقت جس اخبار میں میں کام کرتا تھا اس کا گراف سب سے اوپر ہوتا تھا ۔ اس وقت کے سیکرٹری اطلاعات انور محمود کو ان سب چیزوں کے بارے میں معلوم ہو گا ۔ ماروی میمن کی اس وقت کے ڈی جی آئی ایس پی آر سے کسی ذاتی وجوہات کی وجہ سے لڑائی ہو گئی تھی جسکی وجہ سے انہوں نے وہاں سے نوکری کو چھو ڑ دیا تھا ۔ مشرف کا دور حکومت ختم ہوتے ہی ماروی میمن نے پاکستان تحریک انصاف جوائن کی جب انہیں وہاں مانگا گیا عہدہ نہ دیا گیا تو وہ وہاں سے نکل کر ن لیگ میں شامل ہو گئیں ۔یہ میاں نواز شریف سے ملیں اور سابق وزیراعظم نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ آپ کا ہر طرح سے خیال رکھا جائے گا اور انہیں نہ صرف پارٹی کا حصہ بنایا جائے گا بلکہ اہم عہدے پر بھی تعینات کیا جائے گا ۔ عارف نظامی کہنا تھا کہ انسان میں ہر جگہ کوئی نہ کوئی خرابی نظر آہی جاتی ہے ۔
جبکہ اس سے قبل سینئر صحافی و تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود کا نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف کیا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سربراہ اور ن لیگ کی مرکزی رہنما ماروی میمن مشرف دور حکومت میں پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ میں سکرپٹ و تجزیہ رائٹر تھیں ۔ اس وقت کے پاک فوج محکمہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل شوکت سلطان کے ساتھ تنازعہ کی وجہ سے انہیں نکال دیا گیا تھا۔
تنازعہ کی وجہ بتاتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ شوکت سلطان جب آرمی چیف پرویز مشرف کو معمول کی بریفنگ کیلئے جاتے تھے تو ان سے پہلے ہی اخبارات کی کٹنگ اور کلپنگ ماروی میمن آرمی چیف جنرل پرویز مشرف تک پہنچا دیتی تھیں جس کی وجہ سے دونوں میں تنازعہ پیدا ہوا اور میجر جنرل شوکت سلطان نے انہیں پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ سے ہٹا دیا۔پ
رویز مشرف کے قریب ہونے کی وجہ سے انہیں ق لیگ میں مرکزی حیثیت مل گئی اور بعدازاں مشرف دور کے خاتمہ کے بعدانہوں نے ق لیگ کو بھی خیرآباد کہہ دیا اور سابق صدر کے خلاف سخت ریمارکس بھی پاس کئے تھے۔
وکت سلطان کے ساتھ تنازعہ کی وجہ سے انہیں نکال دی’