گوجرانوالہ (مانیٹرنگ ڈیسک)ایک موقر قومی اخبار نے ڈپٹی کمشنر سہیل احمد ٹیپو کی پراسرار ہلاکت کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ڈپٹی کمشنر سہیل احمد ٹیپو کے کمرے سے بعض مشکوک فنگرز پرنٹس ملنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ ان کے پھندے کو لگائی جانے والی گرہ نے معاملے کو مزید مشکوک بنا دیا ہے،
پولیس کو متوفی کے کمرے سے مزید تین موبائل فونز بھی مل گئے ہیں، پولیس نے ان تمام شواہد کو اکٹھا کرکے انہیں فرانزک سائنس ایجنسی کو بھیج دیا ہے، بتایا گیا کہ پنکھے سے جو پھندا لٹکایا گیا وہ کمرے کے پردے کا حصہ ہے، جس کے ساتھ نیلون کی رسی بھی ہے، ماہر نفسیات ڈاکٹر ثاقب کا کہنا ہے کہ بہت اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد عموماً پھندا لے کر خود کشی نہیں کرتے، وہ یا تو پسٹل، نیند آور گولیاں یا زہریلی گولیاں کھا لیتے ہیں وہ اس قدر تکلیف دہ موت نہیں لیتے، رپورٹ میں کہا گیا کہ دوسری طرف پولیس کو کمرے سے بعض مشکوک فنگر پرنٹس بھی ملے ہیں جنہیں محفوظ کر لیا گیا ہے، سہیل ٹیپو کے کمرے سے چوبیس شواہد اب تک فرانزک سائنس ایجنسی کو بھیجے گئے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ تین موبائل فون ملے ہیں ان میں سے ایک سرکاری نمبر ہے جبکہ دو فونز غیر فعال تھے۔ سہیل احمد ٹیپو کے ماموں نے قومی اخبار کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ ان کے بھانجے کو قتل کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پھندہ کی گرہ کا جواب پولیس کے پاس بھی نہیں ہے اور پولیس انہیں اب تک کوئی ٹھوس بات نہیں بتا سکی۔ سہیل احمد ٹیپو کے کمرے سے بعض مشکوک فنگرز پرنٹس ملنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ ان کے پھندے کو لگائی جانے والی گرہ نے معاملے کو مزید مشکوک بنا دیا ہے، پولیس کو متوفی کے کمرے سے مزید تین موبائل فونز بھی مل گئے ہیں، پولیس نے ان تمام شواہد کو اکٹھا کرکے انہیں فرانزک سائنس ایجنسی کو بھیج دیا ہے