بدھ‬‮ ، 02 اکتوبر‬‮ 2024 

پارلیمنٹ اپنی عزت اپنے ہاتھ میں ہی رکھے تو بہتر ہوگا

datetime 16  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جہانیاں(آن لائن) پیپلز پارٹی کے رہنما وسابق وزیر اعظم سیّد یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم کا فیصلہ آئین کے مطابق لیڈر آف دی ہاؤس اور لیڈر آف دی اپوزیشن نے کرنا ہے، پارلیمنٹ اپنی عزت اپنے ہاتھ میں ہی رکھے تو بہتر ہوگا،انتخابات میں کسی پارٹی سے ا تحادکی باتیں قبل از وقت ہیں تاہم اگلی حکومت پیپلز پارٹی کی ہو گی،سینیٹ میں عددی اعتباد سے پیپلز پارٹی بڑی جماعت ہے اس لیے اپوزیشن لیڈر بھی اسی جماعت سے ہو گا ۔

پیپلز پارٹی اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے، تین صوبوں کے فیصلے سے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب فیڈریشن کی مضبوطی کا باعث بنے گا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جہانیاں میں سابق ایم پی اے چوہدری اسلم رندھاوا کے بیٹے جوا درندھاوا مرحوم کی قل خوانی میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق نگران وزیر اعظم کا انتخاب اپوزیشن لیڈر اور لیڈر آف دی ہاؤس مل کر کتے ہیں اگر وہاں فیصلہ نہ ہو سکا تو پارلیمنٹ کمیٹی یا پھر جوڈیشری فیصلہ کرے گی،بہتر یہی ہو گا کہ پارلیمنٹ اپنی عزت اپنے ہاتھ ہی رکھے اور نگران وزیر اعظم کا پالیمنٹ میں ہی مل کر فیصلہ کرے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے موقع پر پیپلز پارٹی کی جانب سے کسی جماعت سے اتحاد کرنے یا نہ کرنے کی باتیں قبل از وقت ہیں ہمارا پی ٹی آئی سے اتحاد نہیں صرف سینیٹ الیکشن میں تعاون تھا لیکن ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگلی حکومت پیپلز پارٹی کی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں پیپلز پارٹی عددی اعتباد سے بڑی جماعت ہے اس لیے اپوزیشن لیڈر پیپلز پارٹی سے ہی ہو گا پیپلز پارٹی اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے ذوالفقار علی بھٹو نے چھوٹے صوبوں کی محرومیوں کو دیکھتے ہوئے سینیٹ کا ادارہ قائم کیا ،اب تین صوبوں نے فیڈریشن کی مضبوطی کیلئے مل کر چیئرمین سینیٹ منتخب کیاہے اس لیے اپوزیشن لیڈر بھی متفقہ ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا پی ٹی آئی سے کوئی سیاسی اتحاد نہیں ہوا۔

صرف چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کیلئے تعاون کیا گیا ہے اب بہتر ہو گا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر متفقہ طور پر لایا جائے دوسری صورت میں الیکشن ہوگا اور پیپلز پارٹی سینیٹ میں عددی اعتبار سے بھی بڑی جماعت ہے ۔انہوں نے کہاکہ میثاق جمہوریت کے تحت آئین میں جتنی بھی ترامیم ہوئیں ان کا کریڈٹ پیپلز پارٹی کو جاتا ہے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ہم نے بھٹو کے اصل آئین کو بحال کیا یہ کارنامہ صرف پیپلز پارٹی کا ہی ہو سکتا ہے جو کہ اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کے تعاون سے ہی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہوا اگر متحدہ اپوزیشن نگران سیٹ اپ کیلئے متفقہ لائحہ عمل اختیار کرے تو اس کے بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…