منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

پانامہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے قطری شہزادے کا لفافے میں بند خط کھولا تو اندر سے کیا نکلا؟اہم انکشاف

datetime 16  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی ) احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ۔مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈصفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے مرکزی گواہ واجد ضیا نے قطری شہزادے کے خط، التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز کے درمیان باہمی معاہدے کے مسودہ سمیت دیگر دستاویزات عدالت میں پیش کر دیں۔وکیل صفائی امجد پرویز نے گواہ کی طرف سے پیش کردہ التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز کے معاہدے کی

دستاویزات پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون شہادت پر پوری نہیں اتر تا ۔ جمعہ کواسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی۔کیس کی سماعت احتسا ب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا چار صندوق میں دستاویزات اپنے ساتھ لے کر احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے۔استغاثہ کے گواہ واجد ضیا نے قطری شہزادے حمدبن جاسم کے 6 جولائی کا اصل خط سر بمہرلفافے میں عدالت میں پیش کیا۔ مریم نوازکے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ واجد ضیا اب کوئی دوسرا خط پیش کر رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا ریکارڈ پر لے آئیں کہ کل جمع کرایا گیا خط اس سے مختلف ہے۔ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ یہ وہ خط نہیں جس کی کاپی کل انہوں نے پیش کی بلکہ انہوں نے آج سپریم کورٹ سے لا کر یہ خط پیش کیا ہے جبکہ کل والا خط دفتر خارجہ سے فیکس کے ذریعے موصول ہوا تھا ۔ عدالت نے آج کے خط کی نقل وکیل صفائی کو دینے کا حکم دیا ۔دوران سماعت واجد ضیا نے التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز کے درمیان باہمی معاہدے کا مسودہ عدالت میں پیش کیا جس پر امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ یہ ڈرافٹ قانون شہادت پرپورانہیں اترتا ۔

واجد ضیا نے کہا کہ انہوں نے یہ دستاویزات نیب سے حاصل کیں۔واجد ضیا کی طرف سے حدیبیہ پیپر ملز کے ڈائریکٹر کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس پر امجد پرویز نے کہا کہ یہ رپورٹ غیر متعلقہ اور نا قابل تسلیم ہے۔ خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ پیش کی گئی دستاویزات فوٹوکاپی سے کاپی کرائی گئی ہیں جبکہ دستاویزات تصدیق شدہ بھی نہیں ہیں۔ واجد ضیا نے کہا کہ یہ رپورٹ سپریم کرٹ میں جمع کی گئی متفرق درخواستوں کے

ساتھ بھی موجود تھی۔لندن فلیٹ سے متعلق نیلسن اورنیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری عدالت میں پیش کی گئی اور انہیں عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنادیاگیااس کے علاوہ کومبرکمپنی کی دستاویزات بھی عدالت میں پیش کی گئیں جن پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے انہیں بھی غیر متعلقہ قرار دیا اور کہا کہ ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات کی کاپی ہے۔فنانشل انوسٹی گیشن ایجنسی ،نیلسن اور نیسکال سے متعلق موزیک فونیسکا کے خط اورعمران خان کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست کو بھی اعتراض کے ساتھ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنادیا گیا،کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…