اسلام آباد(آئی این پی ) احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ۔مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈصفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے مرکزی گواہ واجد ضیا نے قطری شہزادے کے خط، التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز کے درمیان باہمی معاہدے کے مسودہ سمیت دیگر دستاویزات عدالت میں پیش کر دیں۔وکیل صفائی امجد پرویز نے گواہ کی طرف سے پیش کردہ التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز کے معاہدے کی
دستاویزات پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون شہادت پر پوری نہیں اتر تا ۔ جمعہ کواسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی۔کیس کی سماعت احتسا ب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا چار صندوق میں دستاویزات اپنے ساتھ لے کر احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے۔استغاثہ کے گواہ واجد ضیا نے قطری شہزادے حمدبن جاسم کے 6 جولائی کا اصل خط سر بمہرلفافے میں عدالت میں پیش کیا۔ مریم نوازکے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ واجد ضیا اب کوئی دوسرا خط پیش کر رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا ریکارڈ پر لے آئیں کہ کل جمع کرایا گیا خط اس سے مختلف ہے۔ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ یہ وہ خط نہیں جس کی کاپی کل انہوں نے پیش کی بلکہ انہوں نے آج سپریم کورٹ سے لا کر یہ خط پیش کیا ہے جبکہ کل والا خط دفتر خارجہ سے فیکس کے ذریعے موصول ہوا تھا ۔ عدالت نے آج کے خط کی نقل وکیل صفائی کو دینے کا حکم دیا ۔دوران سماعت واجد ضیا نے التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز کے درمیان باہمی معاہدے کا مسودہ عدالت میں پیش کیا جس پر امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ یہ ڈرافٹ قانون شہادت پرپورانہیں اترتا ۔
واجد ضیا نے کہا کہ انہوں نے یہ دستاویزات نیب سے حاصل کیں۔واجد ضیا کی طرف سے حدیبیہ پیپر ملز کے ڈائریکٹر کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس پر امجد پرویز نے کہا کہ یہ رپورٹ غیر متعلقہ اور نا قابل تسلیم ہے۔ خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ پیش کی گئی دستاویزات فوٹوکاپی سے کاپی کرائی گئی ہیں جبکہ دستاویزات تصدیق شدہ بھی نہیں ہیں۔ واجد ضیا نے کہا کہ یہ رپورٹ سپریم کرٹ میں جمع کی گئی متفرق درخواستوں کے
ساتھ بھی موجود تھی۔لندن فلیٹ سے متعلق نیلسن اورنیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری عدالت میں پیش کی گئی اور انہیں عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنادیاگیااس کے علاوہ کومبرکمپنی کی دستاویزات بھی عدالت میں پیش کی گئیں جن پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے انہیں بھی غیر متعلقہ قرار دیا اور کہا کہ ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات کی کاپی ہے۔فنانشل انوسٹی گیشن ایجنسی ،نیلسن اور نیسکال سے متعلق موزیک فونیسکا کے خط اورعمران خان کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست کو بھی اعتراض کے ساتھ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنادیا گیا،کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔