اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ 2013ء میں ہم نے ای سی ایل کے حوالے سے پالیسی پر نظرثانی کی ہے‘ اب وزارت کے اندر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کسی ادارے کی جانب سے ای سی ایل میں نام ڈالے جانے کی سفارش کا جائزہ لیتی ہے‘ سابق وزیراعظم کے معاملے پر بھی کمیٹی نے جائزہ لیا ہوگا‘ اس کی سفارشات ایوان میں پیش کی جائیں‘ اگر اس کا فیصلہ اس کمیٹی نے نہیں کیا تو پھر کہیں اور ہوا ہوگا۔
جمعہ کو پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر کے ای سی ایل میں نام ڈالے جانے کے حوالے سے معیار اور سابق وزیراعظم کا نام نہ ڈالے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ وزارت میں میرٹ پر فیصلے ہوتے ہیں ٗسابق وزیراعظم کے حوالے سے سوال ذاتی ہے اس لئے اس حوالے سے نیا سوال دیا جائے۔ جس پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ درست ہے کہ آمر کے دور کے ایک آرڈیننس کے ذریعے ای سی ایل پر نام ڈالے جارہے تھے تاہم ای سی ایل کے حوالے سے ایک واضح پالیسی موجود ہے۔ 2013ء میں ہم نے اس کو ریویو کیا اور اس کے نئے ایس او پی بنائے ٗ اس سے پہلے میاں بیوی کے جھگڑے پر بھی ای سی ایل میں نام ڈال دیا جاتا تھا‘ ہم نے اس کو سنٹرلائزڈ کیا اور اس حوالے سے وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ کا کردار نہیں رہا، ہم نے طے کیا کہ وزارت اپنے طور پر کسی کا نام نہیں ڈالے گی۔ اگر کسی ادارے کی طرف سے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے لئے سفارش کی جاتی ہے تو وہ معاملہ کمیٹی کو بھجوایا جاتا ہے‘ اگر کمیٹی نے کسی جگہ پر فیصلہ کیا ہے تو اس بارے میں ایوان کو بتایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس حوالے سے کمیٹی کی سفارشات کو نظر انداز کیا گیا ہے تو پھر فیصلہ کہیں اور ہوا ہوگا۔