اسلام آباد(آئی این پی )احتساب عدالت اسلام آباد میں پانامہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کی طرف سے حدیبیہ پیپر مل کے ڈائریکٹر کی رپورٹ،التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر مل کے درمیان باہمی معاہدے کا مسودہ اور لندن فلیٹ اور نیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری،کومبر کمپنی کی دستاویزات عدالت میں پیش کردی گئیں جس پر مریم نواز کے وکیل امجدپرویز نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ یہ دستاویزات جو پیش کی جا رہی ہیں۔
یہ قانون شہادت کے مطابق نہیں جبکہ لندن فلیٹ سے متعلق نیلسن اور نیسکول کی لینڈ رجسٹری کا ریکارڈ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو احتساب عدالت اسلام آباد میں پانامہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کی طرف سے حدیبیہ پیپر مل کے ڈائریکٹر کی رپورٹ اور لندن فلیٹ اور نیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری عدالت میں پیش کردی گئیں تا ہم مریم نواز کے وکیل امجدپرویز نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ یہ دستاویزات جو پیش کی جا رہی ہیں یہ قانون شہادت کے مطابق نہیں۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ جہانگیر ترین اور عمران خان کے کیس میں قرار دے چکی ہے کہ دستاویزات قانون شہادت کے مطابق نہیں، امجد پرویز نے کہاکہ یہ پتہ نہیں کہاں سے اٹھا کر کے آئے ہیں جبکہ اس دوران جج محمد بشیر نے کہاکہ آپ تبصرہ نہ کریں جبکہ ، نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ آپ اٹھا کر پھر رہے ہیں یہ بند کریں۔التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر مل کے درمیان باہمی معاہدے کا مسودہ بھی عدالت میں پیش کیاگیا ۔اس پر امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ یہ ڈرافٹ قانون شہادت پر پورا نہیں اترتا،نہ یہ ڈرافٹ تصدیق شدہ ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ یہ ڈرافٹ کو مارک کر لیں، واجد ضیاء کی طرف سے حدیبیہ پیپر مل کے ڈائریکٹر کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی اس پران کا کہنا تھا کہ دستاویزات نیب سے حاصل کیں ،مریم نواز کے وکیل نے کہاکہ یہ غیر متعلقہ اور ناقابل تسلیم ہے واجد ضیا ء نے کہاکہ سپریم کورٹ میں جمع کی گئی متفرقہ درخواستوں کے ساتھ بھی یہ موجود تھی۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جر ح کرتے ہوئے کہاکہ ، پیش کی گئی دستاویزات فوٹو کاپی سے کاپی کرائی گئی، اور تصدیق شدہ بھی نہیں ہے۔ علاوہ ازیں لندن فلیٹ اور نیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری عدالت میں پیش کی گئی لندن فلیٹ سے متعلق نیلسن اور نیسکول کی لینڈ رجسٹری کا ریکارڈ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔امجد پرویز نے کہاکہ ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات کی کاپی ہے ۔کومبر کمپنی کی دستاویزات عدالت میں بھی پیش کی گئیں جس پر امجد پرویز نے ایک بار پھر اعتراض اٹھایا کہ یہ دستاویزات بھی غیر متعلقہ ہیں۔