سینئر صحافی و کالم نویس جاوید چودھری نے اپنے کالم میں لکھا کہ ہماری اگلی منزل السلط (Al۔Salt) کا علاقہ تھا‘ اس علاقے میں تین انبیاء کرام حضرت شعیبؑ ‘ حضرت ایوب ؑ اور حضرت یوشعؑ بن نون کے مزارات ہیں‘ ہم پہلے حضرت شعیب ؑ کے مزار پر حاضر ہوئے‘ یہ مزار ایک سرسبز اور شاداب وادی میں واقع ہے‘ یہ علاقہ وادی شعیب کہلاتا ہے‘ حضرت شعیب ؑ حضرت موسیٰ ؑ کے سسر بھی تھے‘ حضرت موسیٰ ؑ مصر سے ہجرت کر کے وادی شعیب تشریف لائے‘
حضرت شعیب ؑ نے حضرت موسیٰ ؑ کو پیش کش کی ’’آپ اگر 8سال میری بھیڑ بکریاں چرائیں تو میں اپنی ایک صاحبزادی کا عقد آپ سے کر دوں گا‘‘ حضرت موسیٰ ؑ مان گئے چنانچہ حضرت شعیب ؑ نے اپنی صاحبزادی صفورا آپؑ کے عقد میں دے دی‘ صفورا کے نام پر آج کل پرفیوم کی ایک بہت بڑی چین چل رہی ہے‘ حضرت موسیٰ ؑ وادی شعیب میں 8سال (بعض روایات کے مطابق 10سال) رہے‘ میں اس واقعے کے ساڑھے تین ہزار سال بعد حضرت شعیبؑ کے اس گھر کے سامنے کھڑا تھا جہاں حضرت موسیٰ ؑ نے زندگی کے شاندار برس گزارے تھے‘میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔میں نے آنکھیں صاف کیں اور اندر داخل ہو گیا‘ حضرت شعیب ؑ کی قبر عام قبروں کے مقابلے میں کئی گنا بڑی تھی‘ متولی نے بتایا‘ علاقے کے لوگ انبیاء اور صحابہؓ کی قبریں احتراماً بڑی بناتے تھے‘ میں نے سلام پیش کیا‘ دعا کی اور باہر آگیا‘ مزار کے احاطے میں ایک قدیم کنواں بھی تھا‘ لوگوں کا خیال تھا یہ وہ کنواں ہے جس پر حضرت موسیٰ ؑ نے حضرت شعیب ؑ کی صاحبزادیوں کے جانوروں کو پانی پلایا تھا مگر مجھے یہ بات تاریخی لحاظ سے درست نہ لگی کیونکہ وہ کنواں حضرت شعیب ؑ کے گھر سے دور تھا تاہم یہ عین ممکن ہے حضرت شعیب ؑ بعد ازاں اس کنویں کے قریب آباد ہو گئے ہوں اور آپؑ کا انتقال کنویں کے قریب ہوا ہو بہرحال اللہ بہتر جانتا ہے۔وادی شعیب کی ہواؤں میں تازگی تھی‘ یہ تازگی یقیناًحضرت شعیب ؑ کی فطرت کا اعجاز تھا‘ ہم نے دعا کی اور ہم اس کے بعد حضرت ایوبؑ کے مقام کی طرف روانہ ہوگئے‘
حضرت ایوبؑ کا صبر محاورے کی حیثیت رکھتا ہے‘ مجھے ترکی کے شہر ریحان لی کا وہ غار بھی دیکھنے کا اتفاق ہو چکا ہے جہاں حضرت ایوبؑ نے بیماری کے اٹھارہ سال گزارے تھے‘ آپ شاید اس کے بعد اردن شفٹ ہو گئے تھے‘ السلط کے علاقے میں حضرت ایوبؑ کے گھر کے آثار پائے جاتے ہیں‘ لوگ دعویٰ کرتے ہیں آپؑ کا مقام تدفین بھی یہیں ہے لیکن یہ بات تاریخی لحاظ سے غلط ہے کیونکہ حضرت ایوبؑ کا مزار عمان کے شہر صلالہ کے مضافات میں موجود ہے چنانچہ شاید آپ زندگی کے آخری حصے میں صلالہ چلے گئے ہوں گے تاہم اردنی حکومت نے مقام ایوبؑ کے گرد خوبصورت مسجد بنا دی ہے۔
مسجد کے صحن میں تین ہزار سال پرانا وہ درخت ابھی تک موجود ہے آپؑ جس کے سائے میں تشریف فرما ہوتے تھے‘ یہ درخت سوکھ چکا ہے تاہم یہ ابھی تک زمین میں گڑھا ہوا ہے‘ ہم نے دعا کی اور ہم حضرت یوشعؑ بن نون کے مزار کی طرف روانہ ہوگئے‘ آپ اگر قرآن مجید میں حضرت خضر ؑ کے ساتھ حضرت موسیٰ ؑ کے سفر کی روداد پڑھیں تو آپ کو حضرت موسیٰ ؑ کے ساتھ ایک ساتھی ملیں گے‘ یہ وہی ساتھی ہیں جو مچھلی لے کر آپ ؑ کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے‘ وہ ساتھی حضرت یوشع ؑ تھے‘ آپ ؑ نے حضرت موسیٰ ؑ کے بعد بنی اسرائیل کی قیادت کی‘ جنگ لڑی اور بنی اسرائیل کو دوبارہ ارض مقدس میں داخل کر دیا‘ آپؑ کا مزار اسرائیل کے بارڈر پر ہے‘ ہم مغرب کے بعد وہاں پہنچے تو سامنے اسرائیلی شہر جیرکوکی روشنیاں دکھائی دے رہی تھیں۔