اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سرکاری اشتہارات میں سیاسی رہنمائوں کی تصاویر کا معاملہ، کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کے ریمارکس نے عمران خان ، پرویز خٹک، نواز شریف، شہباز شریف ، آصف زرداری، فریال تالپور، بلاول ،مراد علی شاہ کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اشتہارات میں سیاسی رہنمائوں
کی تصاویر کے معاملے پر آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات سے متعلق 3ماہ کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائی گئیں جن کے مطابق صوبائی حکومت نے 3ماہ کے دوران 24کروڑ روپے کے اشتہارات جاری کئے جن میں سیاسی رہنمائوں کی تصاویر موجود تھیں جس کا اعتراف عدالت میں کر لیا گیا۔ عدالت میں پنجاب کی جانب سے بھی تفصیلات جمع کرائی گئی ہیں ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سرکاری اشتہارات پر سیاسی رہنمائوں کی تصاویر موجود تھیں جس پر خیبرپختونخواہ حکومت اور پنجاب حکومت کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ سرکاری اشتہارات پر سیاسی رہنمائوں کی تصاویر موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سرکاری اشتہارات پر سیاسی رہنمائوں کی تصاویر ختم کرا دی جائیں جبکہ سیاسی رہنمائوں سے سرکاری اشتہارات کی مد میں پیسے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے جائیں ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کی تصویر والے سرکاری اشتہارات پر پابندی کے احکامات دے دئیے،چیف جسٹس نے کہا ہے کہ1970 کے بعد اب کی بار الیکشن صاف اور شفاف ہونگے، بیورو کریسی کے سر پر پڑے کاموں کو صوبوں میں ٹرانسفر کر دیں گے، پیر کے روز سپریم کورٹ میں
الیکشن سے قبل صوبائی حکومتوں کی جانب سے شروع کی گئی تشہیر ی مہم سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کیسربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ خیبر پختون خواہ میں اب تک حکومتی اشتہارات کی مد میں 1ارب 63 کروڑ دئے گئے، جو کہ زاتی تشہیر کیلئے نہیں ،چیف جسٹس نے کہا آپ بیان حلفی دے سکتے کہ ان اشتہارات پر کسی لیڈر شپ کی تصویر نہیں لگائی گئی،
بتائیں کہ کن اشتہارات میں عمران خان اور پرویز خٹک کی تصاویر ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر کے پی کے اشتہارات زاتی نہیں بلکہ خدمات سروسز سے متعلق ہیں،سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ میں 20 کروڑ، 47 لاکھ کے اشتہارات دیے گئے، عدالت نے سیکرٹری اطلاعات سے کے پی کے حکومت سے کل تک ایک سال کی تشہیر کی تفصیلات طلب کر لیں،
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ اشتہارات کی مہم پر لگنے والا پیسہ خزانے کا ہے، ہمیں تشہیر سے کوئی غرض نہیں، یہ زاتی نہیں ہونی چاہیے، دیکھ لیں گے کہ زاتی تشہیر کی ریکوری کس سے کرنی ہے، عدالت نے حکم دیا کہ بے نظیر بھٹو، وزیر اعلی سندھ اور بلاول بھٹو کی تصویر نہیں آنی چاہیے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیوں نا الیکشن کمیشن کو پارٹی فنڈ کے آڈٹ کا کہہ دیں،
بولے کہ بیورو کریسی کے سر پر سارے کام ہیں، بیورو کریسی کو دوسرے صوبوں میں منتقل کر کے 1970 کے بعد اس مرتبہ الیکشن شفاف ہونگے،بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ایک روز کے ملتوی کردی۔