مردان(سی پی پی) ضلع مردان کے نواحی علاقے بخشالی میں سماعت اور قوت گویائی سے محروم 8 سالہ بچی کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ پولیس نے متاثرہ لڑکی کے والدین کی رپورٹ پر مبینہ ملزم کو گرفتار کرلیا۔نجی ٹی وی کے مطابق تھانہ چورہ کے علاقے جھونگڑو بخشالی کے رہائشی مختیار اکبر نے الزام عائد کیا کہ اس کی معزور بیٹی حسینہ کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ وہ
ایک غریب دھقان ہے اور چند دن قبل پڑوس میں رہائش پذیر مبینہ ملزم لقمان ولد بشیر نے اس کی بیٹی کو ورغلا کر اس سے ریپ کیا۔واقعے کے بعد بچی کی حالت غیر ہوگئی اور اسے ہسپتال لایا گیا، متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی گونگی اور بہری ہے، ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں انہیں بچی کے ساتھ ہونے والے ریپ کا علم نہیں تھا جبکہ بچی کا علاج جاری تھا اور سات روز گزر جانے کے باوجود لڑکی کی حالت بہتر نہیں ہورہی تھی۔انہوں نے بتایا کہ بچی نے اشاروں کے ذریعے ملزم کی نشاندہی کی جبکہ ایم ایم سی ہسپتال میں دوران ٹیسٹ بھی زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔پولیس نے واقعے کے حوالے سے بتایا کہ اس واقعے کا ابتدائی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ ملزم بھی گرفتار ہے۔پولیس نے بتایا کہ بچی کے والد مختیار اکبر نے ایک ہفتہ قبل تھانہ چورہ پولیس کو آگاہ کیا تھا لیکن متاثرہ لڑکے کے والد نے الزام لگایا کہ ابتدا میں پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے روزنامچے میں رپورٹ درج کی اور کیس کو چھپانے کی کوشش کی تھی۔خیال رہے کہ ملک میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بچوں سے جنسی زیادتی اور ان کے قتل کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔یاد رہے کہ مردان میں ہی 14 جنوری 2018 کو 4 سالہ اسما اپنے گھر سے لاپتہ ہوگئی تھی بعد ازاں 15 جنوری کو اسما کی لاش گھر کے قریب کھیتوں سے ملی تھی۔بعد ازاں 7 فروری کو خیبرپختونخوا پولیس نے اسما کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرکے میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے اور وہ مقتولہ کا قریبی رشتے دار ہے۔