چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کےالیکشن کے بعد سینٹ میں وہ کام ہو گیا جو پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔۔شیری رحمان اور سلیم مانڈوی والا نے ایسا کام کر دیا کہ شرم و حیا کی حدیں کراس کر دیں

13  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی کامیابی کی خبر سنتے ہی شیری رحمان سلیم مانڈوی والا کے گلے لگ گئیں، مانڈوی والا نے حلف لینے کے بعد نعروں کے جواب میں مکا لہرا دیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں سینٹ میں اس وقت انتہائی حیران کن منظر دیکھنے میں آیا جب پیپلزپارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا

کی ووٹ پولنگ کے بعد نتائج کا اعلان کرتے ہوئے جیت انائونس کی گئی تو اس وقت پیپلزپارٹی کی رہنما اور امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمان سلیم مانڈوی والا کے فرط جذبات میں گلے لگ گئیں اور کچھ لمحے دونوںبازو ان کے شانوں پر رکھ کر انہیں ڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب ہونے کی مبارکباد دیتی رہیں۔ سلیم مانڈوی والا اس موقع پر بہت خوش اور پرجوش نظر آئے۔ نو منتخب چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے جب انہیں حلف کیلئے چیئرمین ڈائس پر بلایا اور ان سے حلف لیا تو اس کے بعد سینٹ ہال میں مہمانوں کی گیلری میں موجود پیپلزپارٹی کے جیالوں نے جئے بھٹو، ایک زرداری سب پہ بھاری کے نعرے لگا دئیے۔ کارکنوں کے نعروں کا جواب دیتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے حلف کے بعد جوش اور خوشی میں چیئرمین ڈائس پر ہی سینٹ ہال میں مکا لہرا کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ سینیٹ میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں اپوزیشن اتحاد نے حکمران اتحاد کو شکست دیدی۔ پی پی پی ، پی ٹی آئی اور آزاد ارکان پرمشتمل اپوزیشن اتحاد کے حمایت یافتہ امیدوار میر صادق سنجرانی57 ووٹ لیکر چیئرمین سینیٹ اور سلیم مانڈوی والا54ووٹ لیکر3سال کیلئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہو گئے، انکے مقابلے میں حکمران اتحاد کے چیئرمین کے امیدوار راجہ ظفر الحق نے 46اور ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار عثمان خان کاکڑ44ووٹ حاصل کر سکے،

چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں 103اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے عمل کے دوران 98 سینیٹرز نے ووٹ پو ل کئے ، تمام ووٹ منظور ، کوئی مسترد نہ ہوا، ایوان بالا میں انتخاب مکمل ہونے کے بعد گیلری میں بیٹھے مہمانوں کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی ،چیئرمین سینیٹ کے حلف لینے کے دوران ایوان نعروں سے گونجتا رہا ،نومنتخب چیئرمین سینیٹ نے نعرے بازی کرنے والے کارکنوں کو ایوان سے نکلوا دیا۔

دوسری جانب سینیٹ کے52نومنتخب ارکان نے حلف بھی اٹھایا جب کہ اسحاق ڈار بیرون ملک ہونے کے باعث حلف نہ اٹھا سکے‘ نہال ہاشمی کی خالی نشست پر نومنتخب سینیٹر اسد اشرف نے بھی باقی سینیٹرز کے ہمراہ حلف اٹھایا،52سینیٹرز 6سال کیلئے ملک کے ایوان بالا کے رکن بنے جب کہ نہال ہاشمی کی نشست پر ضمنی الیکشن میں منتخب ڈاکٹر اسد اشرف 3 سال کے لیے منتخب ہوئے ۔

پیر کو سینٹ اجلاس میں تلاوت کلام پاک کے بعد سیکرٹری سینٹ امجد پرویز نے نئے منتخب ہونے والے سینیٹرز کو مبارکباد دی اور ایوان میں ان کو خوش آمدید کہا۔ سیکرٹری سینٹ نے نومنتخب سینیٹرز کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے لئے انتخاب کے طریقہ کار سے آگاہ کیا۔ اس کے بعد سیکرٹری سینٹ نے صدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے نامزد پریذائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر

کو اجلاس کی صدارت سنبھالنے اور نئے سینیٹرز سے حلف لینے کی درخواست کی۔ پریذائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر نے نومنتخب سینیٹرز کو مبارکباد دی اور ایوان میں خوش آمدید کہا۔ سردار یعقوب ناصر نے نومنتخب سینیٹرز کو حلف اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے طریقہ کار کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جس کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر نے

نومنتخب سینیٹرز سے حلف لیا۔ اس موقع پر نومنتخب 53 سینیٹرز میں سے 52نے حلف اٹھایا تاہم مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب سینیٹر اسحاق ڈاربیرون ملک ہونے کی وجہ سے حلف نہ اٹھا سکے۔ نہال ہاشمی کی خالی نشست پرضمنی الیکشن میں نومنتخب سینیٹر اسد اشرف نے بھی باقی سینیٹرز کے ہمراہ حلف اٹھایا ۔ حلف اٹھانے کے بعد 52سینیٹرز نے ایک ایک کرکے رول آف ممبر پر دستخط کئے۔

حلف اٹھانے والے سینیٹرز میں حافظ عبدالکریم ‘ عابدہ محمود‘ احمد خان‘ انور لال دین‘ ڈاکٹر اسد اشرف‘ انوار الحق کاکڑ‘ ڈاکٹر آصف کرمانی‘ دلاور خان‘ فیصل جاوید‘ فدا محمود‘ مولوی فیض محمد‘ ہارون اختر خان‘ ہدایت اﷲ ‘ ہلال الرحمن‘ امام الدین شوقین‘ کامران مائیکل‘ کوڈا بابر‘ کشور بائی (کرشنا کماری)‘ رانا محمود الحسن‘ رانا مقبول احمد‘ مہر تاج روغنی‘ مرزا محمودآفریدی‘

چوہدری محمد سرور‘ مولا بخش چانڈیو‘ محمد اکرم‘ سید محمد علی شاہ ‘ محمد اسد علی خان جونیجو‘ مہر ایوب‘ محمد اعظم خان سواتی‘ فروغ نسیم‘ سید محمد صابر شاہ‘ صادق سنجرانی‘ سردار محمد شفیق‘ محمد طاہر بزنجو‘ محمد طلحہ محمود‘ ڈاکٹر مصدق ملک‘ مشاہد حسین سید‘ مشتاق احمد‘ مصطفیٰ نواز کھوکھر‘ سید مظفر حسین شاہ‘ نصیب اﷲ‘ نزہت صادق‘ قراۃ العین مری‘

رضا ربانی‘ روبینہ خالد‘ رخسانہ زبیری‘ سعدیہ عباسی‘ نثار جمالی‘ شاہین خالد بٹ‘ شمیم آفریدی اور ڈاکٹر سکندر میندھرو شامل تھے۔ اسحاق ڈار سمیت 52 سینیٹرز 6 سال کے لیے ملک کے ایوان بالا کے رکن بن گئے ہیں جب کہ ڈاکٹر اسد اشرف 3 سال کے لیے منتخب ہوئے ۔اس موقع پر پریزائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے

اور ان کی جانچ پڑتال کیلئے سینیٹ کا اجلاس 4 بجے تک ملتوی کردیا ۔ بعدازاں سینیٹ کا اجلاس 4بجے شروع ہوا تو پہلے چیئرمین سینیٹ کیلئے پولنگ ہوئی ۔ پریزائیڈنگ آفیسر یعقوب ناصر نے سینیٹر ز کو ووٹ پول کرنے کا طریقہ کار سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ بوتھ میں کیمرہ اور موبائل لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی ، بیلٹ پیپر پر ماسوائے مہر کے کچھ اور تحریر کرنے سے ووٹ مسترد کردیا جائے گا ۔

ایوان میں بیلٹ پیپر لہرانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔پریزائیڈنگ آفیسر یعقوب ناصر نے سینیٹ کے دونوں امیدواران اور ان کے تجویز کنندگان کے نام ایوان کو بتائے ۔ مسلم لیگ (ن) اور حکمران اتحادی جماعتوں کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کیلئے راجہ ظفر الحق امیدوار تھے جبکہ ان کے تجویز کنندہ میں میر حاصل خان بزنجو ، میر کبیر، عثمان خان کاکڑ ، پرویز رشید اور مولانا عبدالغفور حیدری تھے جبکہ پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف اور بلوچستان سے آزاد سینیٹرز کے امیدوار صادق سنجرانی تھے ۔

صادق سنجرانی کے نامزدگی پیپرز میں تجویز کنندہ میں اسلام الدین شیخ اور اعظم خان سواتی تھے ۔سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز کی جانب سے ووٹ کاسٹ کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کرنے کے بعد حروف تہجی کے لحاظ سے سینیٹرز کے نام پکارے گئے جس پر سینیٹرز نے خفیہ رائے شماری کے تحت اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ۔سینیٹ کے مجموعی طور پر 104ارکان میں

سے 103نے پولنگ میں حصہ لیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب سینیٹر اسحاق ڈار بیرون ملک ہونے کی وجہ سے پولنگ میں حصہ نہ لے سکے ۔پولنگ مکمل ہونے کے بعد پریزائیڈنگ آفیسر یعقوب ناصر نے چیئرمین سینیٹ کیلئے دونوں امیدواروں سے ایک ایک نام پولنگ ایجنٹ کیلئے مانگا تاکہ ان کے سامنے گنتی ہو سکے ۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سینیٹر جاوید عباسی جبکہ اپوزیشن اتحاد

کی جانب سینیٹر فاروق ایچ نائیک کو پولنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا جن کے سامنے گنتی کا عمل مکمل ہوا ۔ نتائج کا اعلان کرتے ہوئے پریزائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر نے کہا کہ 103ووٹ پول ہوئے جن میں سے کوئی ووٹ مسترد نہیں ہوا ۔ مسلم لیگ (ن) اور حکمران اتحادی جماعتوں کے امیدوار راجہ ظفر الحق نے 46 ووٹ حاصل کئے ہیں جبکہ اپوزیشن اتحاد کے امیدوار صادق سنجرانی نے 57ووٹ

حاصل کر کے چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے ہیں ۔ اس موقع پر گیلری میں موجود مہمانوں کی جانب سے’’ ایک زرداری سب پہ بھاری ‘‘،’جئے بھٹو‘’اگلی باری پھر زرداری‘کے نعرے لگائے گئے جبکہ گیلری میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کے حق میں بھی شدید نعرے بازی کی گئی ۔ اس موقع پر پریزائیڈنگ آفیسر یعقوب ناصر ایوان میں نعرے بازی پر شدید برہم ہوگئے

اور کامیاب امیدوار میر صادق سنجرانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سنجرانی صاحب مبارکبادیں بعد میں لے لینا پہلے حلف لے لو ۔ پریزائیڈنگ آفیسر یعقوب ناصر نے نومنتخب چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی سے حلف لینے کے بعد ایوان کی صدارت ان کے حوالے کی جس کے بعد چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے الیکشن کا اعلان کیا ۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے مسلم لیگ (ن) اور حکمران اتحادیوں کی جانب سے سینیٹر عثمان کاکڑ تھے جن کے تجویز کنندہ میں اعظم خان موسیٰ خیل ، مشاہد اللہ خان اور مشاہد حسین سید تھے جبکہ اپوزیشن اتحاد کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین کیلئے سینیٹر سلیم مانڈوی والا امیدوار تھے جب ان کے تجویز کنندہ میں کوڈا بابر اور سینیٹر محسن عزیز تھے ۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے پولنگ کا عمل مکمل ہونے

کے بعد گنتی میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سینیٹر جاوید عباسی جبکہ اپوزیشن اتحاد کی جانب سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے پولنگ ایجنٹ کے فرائض سرانجام دیے جن کے سامنے گنتی کی گئی ۔ چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں کامیاب امیدوار کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ رزلٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن میں کل 98ووٹ پول ہوئے

جن میں سے کوئی مسترد نہیں ہوا ۔ مسلم لیگ (ن) اور حکمران اتحاد کے امیدوار عثمان خان کاکڑ نے 44ووٹ حاصل کئے جبکہ اپوزیشن اتحا دکے امیدوار سلیم مانڈوی والا 54ووٹ لیکر ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے ۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کیا ۔چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی نے نومنتخب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا سے حلف لیا ۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بعد بھی ایوان میں شدید نعرے بازی کی گئی جس پر چیئرمین سینیٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نعرے بازی کرنے والوں کو گیلری سے نکالنے کی ہدایت کی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…