اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پروگرام کی میزبان نے کہا کہ سب سے پہلے عمران خان نے بولا تھا کہ سینٹ کا چیئرمین بلوچستان سے ہونا چاہیے، یہ تحریک انصاف کی جانب سے اچھا پیغام تھا، اس پر صحافی عامر متین نے کہا کہ میں تحریک انصاف کو ہیرو نہیں بناتا، عامر متین نے کہا کہ تحریک انصاف والے اتنی باتیں کرتے تھے پی پی پی کے خلاف، اب وہی پیپلز پارٹی کے امیدوار کو سینٹ میں ووٹ ڈال رہے ہیں،
انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری اور عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو خوش کرنے کے لیے گئے ہیں اور کوئی وجہ نہیں ہے اس کی۔ واضح رہے کہ نو منتخب چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے حلف اٹھا لیا ہے ، حیرت انگیز طورپر چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے لئے صادق سنجرانی نے 57ووٹ جبکہ ان کے مدمقابل راجہ ظفر الحق نے صرف 46ووٹ حاصل کئے،اس انتخاب کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ مقابلہ انتہائی کانٹے دار ہوگا جبکہ نتیجہ اس کے بالکل برعکس ہی نکلا، صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بننے کے لئے52ووٹوں کی ضرورت تھی جبکہ انہوں نے مطلوبہ تعداد سے بھی 5ووٹ زیادہ حاصل کئے اس طرح حکمران جماعت کے امیدوار راجہ ظفرالحق کو سرپرائز شکست کا سامناکرنا پڑ گیا،چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا الیکشن مقررہ وقت پر شروع ہوا، جس میں حکمران جماعت ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے متفقہ امیدوار برائے چیئرمین سینٹ راجہ ظفر الحق اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے عثمان کاکڑ جبکہ پیپلزپارٹی، تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے چیئرمین سینٹ کیلئے صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے سلیم مانڈوی والا مدمقابل تھے۔پریذائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب رضا نے سینٹ الیکشن کنڈکٹ کروائے جبکہ پہلا ووٹ حافظ عبدالکریم نے ڈالا۔ پولنگ ختم ہونے کے بعد گنتی کے عمل میں حکمران جماعت ن لیگ اور اتحادی جماعتوں کے متفقہ امیدوار برائے چیئرمین سینٹ راجہ ظفر الحق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں کے متفقہ امیدوار صادق سنجرانی جو کہ چیئرمین سینٹ کی سیٹ کیلئے امیدوار تھے نے میدان مار لیا ہے۔ڈپٹی چیئرمین کے لیے سلیم مانڈوی والا کو54 ووٹ اور عثمان کاکڑ کو 44 ووٹ پڑے۔ اس طرح سلیم مانڈوی والے ڈپٹی چیئرمین منتخب ہو گئے۔