اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سینئر صحافیوں نے ملاقات کی جہاں انہیں ایک بریفنگ بھی دی گئی، اس دوران آرمی چیف کا کہناتھاکہ میں جمہوریت کا سب سے بڑا حامی ہوں لیکن عدالت کی توہین کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ اس سے ملک میں افراتفری پھیل جائے گی،
اگر ہم ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں تو تمام اداروں کو ساتھ مل کر چلنا ہو گا۔ اس دوران آرمی چیفنے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا۔انگریزی جریدے ’ڈیلی ٹائمز‘ میں امتیاز گل نے لکھا کہ بدقسمتی سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت سے متعلق قوانین میں اصلاحات نہیں کیں، ٹیکس ادا کرنیوالے 12لاکھ افراد کیلئے ٹیکس سے جی ڈی پی کی شرح میں نامناسب تناسب بھی 21کروڑ کی آبادی والے ملک کیلئے باعث شرمندگی ہے، وہ اس ملک کیلئے ایک تباہ کن شخصیت تھے تاہم اب گرے لسٹ میں شامل کرنے کو ایک نعمت کے طورپر لینا چاہیے کیونکہ اس نے بہت سی اصلاحات کیلئے ہمیں ہلا کر رکھ دیا ہے۔اس موقع پر آرمی چیف کا یہ بھی کہنا تھاکہ ملک اسی صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب تشدد کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہو، ہم کسی نان سٹیٹ ایکٹر کو کسی بھی طرح کی کارروائی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ دنیا پاکستان کو ایک نارمل ملک سمجھے تو ہمیں تمام پرتشدد شدت پسندوں سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہو گا۔واضح رہے کہ آرمی چیف سے جن صحافیوں نے ملاقات کی ان کا تعلق لاہور، کراچی اور اسلام آباد سے تھا۔ہو گا۔واضح رہے کہ آرمی چیف سے جن صحافیوں نے ملاقات کی ان کا تعلق لاہور، کراچی اور اسلام آباد سے تھا۔