اسلام آباد (این این آئی)وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ احتساب سب کا بلا امتیاز ہونا چاہیے ٗ احتساب کے طریقہ کارپر سب جماعتوں کو سوچنا ہوگا ٗ اسحاق ڈار پر لگنے والے الزامات ابھی صرف الزامات ہی کی حد تک ہیں ٗان پر لگنے والے تمام الزامات غلط ثابت ہونگے ۔ ایک انٹرویو میں نہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے ممبران پر اعتماد ہونا چاہیے تاہم یہ ہمارے حقائق کا حصہ ہے جس میں بہتری کی بھی ضرور ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ایسا انتخاب نہیں جس میں ہارس ٹریڈنگ نہ ہوئی ہو ٗانہوں نے کہا کہ تاریخ کو دیکھیں گے تو اس کی کوئی درخشندہ مثالیں تو نہیں ہیں لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) اس حوالے سے ایک بہتر مثال پیش کر رہی ہے کہ وقت کے ساتھ اس میں ارتقاء ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم سے بھی غلطیاں ہوئیں لیکن ہم نے ان غلطیوں سے سیکھا ہے اور بالخصوص 1999ء کے بعد سے لیکر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جمہوریت کی طرف ،شفافیت کی طرف اور عوام کے حق حاکمیت کی طرف سفر کیا ہے، ابھی وہ سفر نامکمل ہے اور ہم اپنی منزل پر ابھی نہیں پہنچے اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی جولائی میں ہونے والی نااہلی کے بعد ہمارے اس سفر میں تیزی ضرور آئی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے اور بلاامتیاز ہونا چاہیے لیکن احتساب کے طریقہ کار پر سب جماعتوں کو سوچنا ہو گا۔ سابق وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ اسحاق ڈار پر لگنے والے الزامات ابھی صرف الزامات ہی کی حد تک ہیں کیونکہ ان میں سے کوئی بھی ابھی ثابت نہیں ہوا اور ہم پرعزم ہیں کہ ان پر لگنے والے تمام الزامات غلط ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ محمد اسحاق ڈار وہ شخصیت ہیں جنہوں نے ملکی معیشت کے استحکام کے لیے دن رات کام کیا۔
اور وہ ملکی معیشت جو دیوالیہ ہونے کے قریب تھی اسے انہوں نے سہارا دیا اور ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے اہم او موثر اقدامات اٹھائے جن کی بدولت آج ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اس کی قیادت نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے اور عدلیہ کے فیصلوں کی سیاہی کے خشک ہونے سے قبل ان پر عملدرآمد بھی کیا ہے۔ خرم دستگیر خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف پر کرپشن کا کوئی الزام بھی ثابت نہیں ہوا بلکہ انہیں صرف ایک اقامے کی بنیاد پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔