اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سزا سے کیسے بچا جائے، پہلا فارمولہ آرٹیکل 5کے تحت صدر پاکستان سے پیل میں سزا کا خاتمہ، دوسرا کراچی تا خیبر احتجاج ،ن لیگ نے نواز شریف ، مریم نواز، کیپٹن صفدر، اسحاق ڈار کو بچانے کیلئے 2فارمولوں پر عمل شروع کر دیا۔ مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن(ر)صفدر اور اسحاق ڈار کو سزا کی صورت میں
کس طرح بچانا ہے، ن لیگ نے دو فارمولوںپر کام شروع کر دیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ن لیگ نے عدلیہ کے ہر فیصلہ سے نمٹنے کیلئے جو منصوبہ بندی شروع کر رکھی ہے ان دونوں فارمولوں کو استعمال کیا جائے گا۔ ن لیگ کے اہم رہنما کسی صورت میں بھی یہ نہیں چاہتے کہ نواز شریف کو جنرل الیکشن کے دوران پارٹی سے دور رکھا جائے اور اگر ان کو سزا ہوتی ہے اور وہ جیل میں رہتے ہیں تو اس سے نواز شریف کے بیانیہ کو بھی نقصان پہنچے گا اور بہت سے ارکان اسمبلی بھی ن لیگ کو چھوڑ سکتے ہیں۔ نواز شریف کےجیل سے باہر رہنے اور عوام میں جانے سے پارٹی کا مورال بہتر ہو گا۔ ن لیگ اس چیز کی تیاری کر چکی ہے کہ اگر نواز شریف کو نیب عدالتوں سے سزا ہوتی ہے اور اس سزا کے خلاف وہ ہائیکورٹ اپیل میں جاتے ہیں اور وہاں سے ریلیف نہیں ملتا تو پھر آرٹیکل 5کو استعمال کرینگے۔ آرٹیکل 5کے تحت صدر پاکستان کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی سزا کو معاف کر سکتے ہیں۔ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن(ر)صفدر اور اسحاق ڈار کے حوالے سے اس فارمولے کو استعمال کیا جائے گا۔ فارمولا نمبر دو کے مطابق نواز شریف کو سزا کی صورت میں سخت ترین عوامی احتجاج کرایا جائے گا جس کو الیکشن مہم کا حصہ بھی بنایا جائے گا مگر یہ سب کچھ صرف چند دنوں کیلئے ہو گا۔ اسی دوران میں ہائیکورٹ سے رجوع اور وہاں اگر ریلیف مل جاتا ہے
تو آرٹیکل 5کا سہارا نہیں لیا جائے گا اگر ریلیف نہیں ملے گا تو آرٹیکل 5کا سہارا لینے کیلئے یہ کہا جائے گا کہ ملکی حالات کے پیش نظر اور عوامی ردعمل اور عوام کی خواہش اور عوام کی طرف سے پرزور اصرار پر نواز شریف کی جانب سے صدر کو اپیل کی جائے گی کہ سزا ختم کی جائے تاکہ یہ بھی تاثر نہ ملے کہ نواز شریف اور دیگر لوگ سزا کے خوف سے رحم کی اپیل کر رہے ہیں۔
یہی تاثر دیا جائے گا کہ عوامی اصرار اور ملکی مفاد میں یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ ن لیگ کے اندر ایک گروپ کی یہ بھی رائے ہے کہ نواز شریف جیل کے اندر رہ کر پارٹی کیلئے زیادہ فائدہ مند ہیں اور زیادہ ہمدردیاں لے سکتے ہیں جبکہ ایک بڑے گروپ نے اس کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز اگر دونوں جیل چلے جاتے ہیں تو بہت سے لوگ جن پر یہ تکیہ کیا جا رہا ہے
کہ وہ ان کے مشن کو آگے لے کر چلیں گے اور ان کیلئے تحریک چلائیں گے تو ہو سکتا ہے وہ سب کسی اور کے ساتھ خفیہ ہاتھ ملا کر پارٹی کو نقصان پہنچاتے رہین۔ اس پر آرٹیکل 5پر عملدرآمد کو اول ترجیح رکھا گیا ہے۔