اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک اشتہار پر 55لاکھ روپے لگا دئیے کیا یہ بادشاہت نہیں؟ اتنے پیسوں میں کئی لوگوں کی دوائیاں آ جانی تھیں، سرکاری اشتہارات ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران شہباز شریف کی تصویر والا اشتہار دیکھ کر چیف جسٹس سخت برہم، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو 55لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کروانے کی ہدایت۔
تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں سرکاری اشتہارات ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران شہباز شریف کی تصویر والے اشتہار پر چیف جسٹس سخت برہم۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اشتہارات کیلئے کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے، اس دوران عدالت میں شہباز شریف کی تصویر والا اشتہار بھی دکھایا گیا جسے دیکھ کر چیف جسٹس نے پوچھا کہ اس اشتہار پر کتنے روپے لاگت آئی جس پر پرنسپل سیکرٹری نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اس اشتہار پر 55لاکھ روپے لاگت آئی اور اس کا مقصد عوام کو پانچ سال کی ترقی سے متعلق آگاہ کرنا تھا۔ پرنسپل سیکرٹری کے جواب پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اشتہار پر 55لاکھ روپے لگا دئیے کیا یہ بادشاہت نہیں؟ اتنے پیسوں میں کئی لوگوں کی دوائیاں آ جانی تھیں اس لئے وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف 55لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کروائیں۔عدالت کے استفسار پر سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ ایک ماہ کے دوران 12کروڑ روپے کے اشتہارات جاری کئے جا چکے ہیں۔ آج سپریم کورٹ میں سرکاری اشتہارات ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران شہباز شریف کی تصویر والے اشتہار پر چیف جسٹس سخت برہم۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اشتہارات کیلئے کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے، اس دوران عدالت میں شہباز شریف کی تصویر والا اشتہار بھی دکھایا گیا
جسے دیکھ کر چیف جسٹس نے پوچھا کہ اس اشتہار پر کتنے روپے لاگت آئی جس پر پرنسپل سیکرٹری نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اس اشتہار پر 55لاکھ روپے لاگت آئی اور اس کا مقصد عوام کو پانچ سال کی ترقی سے متعلق آگاہ کرنا تھا۔ پرنسپل سیکرٹری کے جواب پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اشتہار پر 55لاکھ روپے لگا دئیے کیا یہ بادشاہت نہیں؟
اتنے پیسوں میں کئی لوگوں کی دوائیاں آ جانی تھیں اس لئے وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف 55لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کروائیں۔عدالت کے استفسار پر سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ ایک ماہ کے دوران 12کروڑ روپے کے اشتہارات جاری کئے جا چکے ہیں۔