اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینٹ انتخابات میں خیبرپختونخواہ اسمبلی کے مجموعی طور پر 29ممبران صوبائی اسمبلی 1ارب 20روپے میں بکے، تحریک انصاف کے 15ممبران، پیپلزپارٹی کے 10، قومی وطن پارٹی کے 3اور اے این پی کے1رکن اسمبلی نے ضمیر کا سودا کیا، ترجمان خیبرپختونخواہ حکومت شوکت علی یوسفزئی نے تحریک انصاف کی خاتون رکن اسمبلی کی جانب سے
ڈیمانڈ کے مطابق رقم نہ ملنے پر ڈیل منسوخ کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے ذمہ دار ایم پی ایز کے خلاف 48گھنٹوں میں کارروائی کا عندیہ دیدیا۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ کے مطابق سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ میں ملوث خیبرپختونخواہ اسمبلی کے 29ممبران اسمبلی سے متعلق انکشاف سامنے آیا ہے کہ تحریک انصاف کے تحریک انصاف کے 15ممبران، پیپلزپارٹی کے 10، قومی وطن پارٹی کے 3اور اے این پی کے1رکن اسمبلی نے ضمیر کا سودا کیا اور 1ارب 20کروڑ روپے کی رقم ووٹ کے عوض وصول کی جبکہ تحریک انصاف کی خاتون رکن اسمبلی نےڈیمانڈ کے مطابق رقم نہ ملنے پر ڈیل منسوخ کی۔ ویب سائٹ پر دی گئی تفصیلات کے مطابق رکن اسمبلی سردار محمد ادریس بابر سلیم خان اور دیناناز کے گروپ کو مجموعی طور پر 11 کروڑ روپے میں خریدا گیا ۔ دوسرے گروپ میں یاسر خان خلیل، نگینہ خان ، زاہد درانی، امجد خان آٖفریدی ، فیصل زمان، اور فوزیہ بی بی شامل تھیں۔ جنہیںمجموعی طور پر 24 کروڑ روپے ادا کئے گئے ۔تیسرے گروپ میں جاوید نسیم، خاتون بی بی اورعبیداللہ مایار شامل تھے جن کو مجموعی طور پر 9 کروڑ روپے اد اکیے گئے۔ 2مارچ کو پشاور میںہی چوتھے گروپ کو رقم اد ا کی گئی۔ اس گروپ میں نسیم حیات، نرگس علی اور معراج ہمایوں خان شامل تھیں ۔ اورانہیںبھی مجموعی طور پر 9 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔
اسلام آباد میںرہائش پذیر رکن کے پی کے اسمبلی زرین ریاض سے بھی ڈیل طے پائی تھی لیکن ادائیگی کے وقت تنازعہ پید اہو گیا۔ زرین ریاض کا کہنا تھا کہ ان سے 5 کروڑ میں ڈیل طے پائی تھی۔ جب کہ رقم دینے والی پارٹی کااصرار تھا کہ ہم نے سب کو تین تین کروڑ ہی دیے ہیں۔ تکرار بڑھنے پر پیشکش کرنے والی پارٹی نے رقم 4 کروڑ کر دی لیکن زرین ریاض نہ مانہیں اوردھمکی دی
کہ وہ یہ تمام معاملات میڈیا کو جاری کر دیں گی ۔پیپلز پارٹی کے ایک مقامی لیڈر نے 3 ایم پی ایز کے نا م پر الگ سے رقم وصولی کی جس کی مقدار کا صحیح علم نہیں ہو سکا۔ترجمان خیبرپختونخواہ حکومت شوکت علی یوسفزئی نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ 48 گھنٹوں میںتمام مشکوک رکن اسمبلی کو شو کاز نوٹس جاری کر رہے ہیںمگر اس کاکچھ خاص فائدہ نہیں ہو گا
کیونکہ تحریک انصاف یا خیبرپختونخواہ حکومت یہ ثابت نہیں کر سکتی کہ کس نے کتنی رقم لی اور دینے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے لوگ دراصل کون تھے جو رقم فراہم کرتے رہے۔ انہوں نے اس موقع پر نیب ، ایف آئی اے اور ایف بی آر سے اپیل کرتے ہوئے کہا سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کی تحقیقات کی جائیں۔