اسلام آبا (مانیٹرنگ ڈیسک) ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ کرپٹ سیاسی جماعتیں ہیں جبکہ کرپشن کے دوسرے نمبر پر سیاستدانوں کا نام آتاہے، سیاستدانوں کے بعد تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ کرپٹ ادارہ میڈیکل کا شعبہ ہے جبکہ کرپشن میں چوتھا نمبر تعلیمی اداروں کا ہے ، پانچویں نمبر پر کرپشن کا شعبہ غیر سرکاری تنظیموں کا ہے
میڈیا کی گزشتہ رپورٹ کے سروے میں کہا گیا ہے کہ 54کے بعد پاکستانیوں کا خیال ہے کہ نواز شریف حکومت میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستانیوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ حکومتی اداروں سے کام نکلوانے کے لئے ذاتی تعلقات کی بنیادی کردار ادا کرتے ہیں ۔ جبکہ 52فیصد پاکستانیوں کا خیال ہے کہ حکومت نے کرپشن کے خاتمہ میں ناکافی اور غیر موثر اقدامات کیے ہیں ۔ حکومت کی ناقص کارکردگی کے باعث دنیا میں پاکستان کو اٹھائیسواں کرپٹ ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن شریف ؔ خاندان نے کی اور عام اندازہ کے مطابق 300ارب روپے قوم کے لوٹے ۔ آصف علی زرداری مسٹر ٹین پرسنٹ کے نام سے مشہور ہوئے ۔ اب پانامہ لیکس میں انور سیف اللہ خاندان کی 34آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ پاکستان میں کوئی ایسا سیاستدان نہیں جو کہ کرپشن اور جرائم سے پاک ہو ان سیاستدانوں کا تعلق مذہبی جماعتوں سے ہو یا سیاسی جماعتوں سے ہو ۔ پاکستان میں ڈاکٹرز اور فارما سیوٹیکل کمپنیاں کرپشن میں دوسرے نمبر پر ہیں جو غریب عوام کو علاج معالجہ کے نام پر لوٹ رہے ہیں۔ ڈاکٹر مسیحا بننے کی بجائے دجال بن چکے ہیں اور کمپنیاں جعلی دوائیاں فروخت کرنے میں مصروف ہیں۔ تعلیم کے نام پر ملک کی اشرافیہ نے کرپشن کرنے میں مصروف ہے ۔ نواز شریف نے بھی میڈیکل کالج بنا کر غریب عوام کے بچوں سے بھاری کمیشن لینے میں مصروف ہیں ۔ ان حالات میں پاکستان میں کرپٹ افراد کیخلاف جہاد کرنے کا وقت آگیا ہے۔