اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم فیملی لاز میں عدت کے دوران نکاح کو جرم قرار نہیں دیا گیا اور نہ ہی اسے غیر قانونی قرار دے کر اس کیلئے کوئی سزا مقرر ہے تاہم اسے بے قاعدہ یا بے ضابطہ کہا جاسکتا ہے،روزنامہ جنگ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی سابق جج ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ علماءکا اپنا موقف ہے تاہم عدت کے دوران نکاح حرام نہیں ہے بلکہ یہ بے قاعدہ ہے اور ایسی صورت میں جب عدت کی مدت ختم ہو جائے گی
تو یہ نکاح از خود ریگولر ہو جائے گا۔فوجداری قانون کے ماہرآفتاب احمد باجوہ نے کہا کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے تحت چیئرمین ثالثی کونسل طلاق موثر ہونے کا سرٹیفیکٹ جاری کریگی جو طلاق ہونے کے 90دن کے بعد جاری کیا جاتا ہے اس کا مطلب ہے کہ خاتون کو طلاق موثر ہو گئی ہے اور اب وہ جہاں مرضی چاہے نکاح کر سکتی ہے، 90دن کی مدت اس لئے رکھی گئی تاکہ اگر خاتون حاملہ ہو تو پتہ چل جائے ۔آج کے جدید دور اور ٹیکنالوجی چند ہفتوں کے حمل اور دنوں کے حمل کو بھی ظاہر کر سکتی ہے اگر عورت حاملہ نہیں تو وہ نکاح کر سکتی ہے تاہم ایسا نکاح بےقاعدہ ہو گا غیرقانونی نہیں، پاکستان کے قوانین عدت کے دوران نکاح کے معاملہ پر خاموش ہیں اس لئے ایسے نکاح کو غیرقانونی یا قابل سزا نہیں کہا جاسکتا.سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبدالرحمن نے کہا کہ عائلی قوانین میں ایسی کوئی شق نہیں جس کے تحت عدت کے دوران نکاح کو جرم قرار دیا گیاہو اس لئے ایسا نکاح غیرقانونی تونہیں البتہ یہ بے قاعدہ ہو سکتا ہے اور رائج قوانین میں اس کے لئے کی سزا کا تعین نہیں ۔