اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)گوجرانوالہ میں انسانیت سوز واقعہ ،14سالہ بچی کو تین اوباشوں نے اجتماعی بدفعلی کا نشانہ بنا ڈالا ،ایک ملزم گرفتار، دو فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، میڈیکل رپورٹ میں زیادتی ثابت ہونے کے باوجود پولیس نے ایف آئی آر میں زیادتی کی دفعات درج نہ کیں، گرفتار ملزم کو تھانے میں مکمل پروٹوکول دیے جانے کا بھی انکشاف ،جسمانی ریمانڈ ملنے کے باوجود دیگر دو ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے ملزم سے تفتیش ہوئی
نہ ہی دیگر ملزمان کو گرفتار کرنے کیلئے پولیس نے کوئی کردار ادا کیا۔روزنامہ خبریں کے مطابق چودہ سالہ (ص) کو ہمسائے عاقب نے مدرسہ میں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے جاتے ہوئے اپنے دوسرے نامعلوم دوست کے ہمراہ زبردستی اغواکرلیا اور تھانہ کینٹ کے علاقہ امرت پورہ میں تیسرے ملزم کے ڈیرہ پر لے گئے جہاں تینوں نے ’ ص‘ کیساتھ تین گھنٹے تک جنسی زیادتی کی،واپسی پر راز فاش ہونے کے ڈر سے موٹر سائیکل پر درمیان میں بٹھائی ہوئی نیم بے ہوش بچی کو دو ملزمان نے جی ٹی روڈ پر چلتے ہوئے ٹرالر کے پچھلے ویل کے آگے پھینک دیا اور خود بھی گر پڑے، جس کے نتیجہ میں دونوں ملزمان میں سے مرکزی ملزم عاقب بھی زخمی ہوگیا جبکہ دوسرا ملزم موقع سے فرار ہوگیا۔ صورتحال کے بعد ظاہری طور پر اتفاقیہ حادثہ دیکھ کر شہری اکٹھے ہوگئے، جنہوں نے ریسکیو1122 کو اطلاع دی تو ریسکیو اہلکاروں نے زخمی ملزم عاقب اور زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا، بچی کے بیان کے بعد مرکزی ملزم کو فوری طور پر تھانہ دھلے پولیس نے گرفتار کرکے صرف اغواءکا مقدمہ درج کرلیا اور میڈیکل رپورٹ میں بچی کیساتھ اجتماعی زیادتی ثابت ہونے کے باوجود ملزمان کے خلاف ایف آئی آر میں ان کی دفعات درج نہ کی گئیں۔
ٹرالے کے نیچے آنے پر بچی کا نچلا دھڑا جسم سے علیحدہ ہوگیا۔ متاثرہ بچی زندگی اور موت کی کشمکش میں سول ہسپتال داخل کرادی گئی جہاں ڈاکٹرز نے فوری طور پر ایک ٹانگ کو کاٹ دیا، ڈیوٹی ڈاکٹر کاکہنا ہے کہ متاثرہ بچی کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔بچی کے والدین نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔