منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

جعلی این او سی۔۔کیا عمران خان کا بنی گالا میں موجود گھر گرا دیا جائے گا، کپتان کو بری خبر مل گئی

datetime 7  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)عمران خان کی بنی گالا میں واقع رہائش گاہ کا این او سی جعلی نکلنے کے بعدسیاسی، صحافتی و عوامی حلقوں میں یہ بات زیر بحث ہے کہ آیا عدالت عمران خان کابنی گالا میں واقع گھر گرانے کے احکامات دے سکتی ہے۔ عمران خان کی بنی گالا رہائش گاہ معاملے پر نجی ٹی وی پروگرام میںگفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف نظامی کا کہنا تھا کہ

سپریم کورٹ میں جہاں دیگر کئی کیسز چل رہے ہیں جن کا چرچا ہے وہیں عمران خان کے گھر واقع بنی گالا کا کیس بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بنی گالا میں تعمیر کی گئی ناجائز تجاوزات میں عمران خان کا گھر بھی شامل ہے ، کہا جا رہا ہے کہ عمران خان نے پارک کیلئے مختص جگہ پر گھر تعمیر کیا ہے جبکہ اس کو ریگولرائز نہیں کیا گیا تھا جبکہ گھر کے نقشے کے حوالے سے بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ بھی صحیح نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل بابر اعوان ایڈووکیٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ 20لاکھ روپے جمع کروادیں ۔بنی گالا میں اور بھی ناجائز تجاوزات والے لوگ ہیں اور عدالت ان کے ساتھ امتیازی سلوک تو نہیں کر سکتی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی ۔ عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ شور مچا ہوا ہے کہ عمران خان کے گھر کی دستاویزات درست نہیں اور تمام تعمیرات غیر قانونی ہیں۔ عمران کان کے وکیل بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت سیکرٹری یونین کونسل کے دستخطوں کا جائزہ لے، جھوٹ بولا نہ جعلسازی کی، حکومت کی جعلسازی ثابت کرینگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ حفظ ما تقدم کے تحت 20لاکھ روپے جمع کرا دیں،

کسی کی تعمیرات کو گرانا نہیں چاہتے، غیر قانونی تعمیرات پر جرمانہ فیس وصول کی جائے۔ بنی گالہ میں سب کیلئے ایک ہی قانون بنے گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سرکاری لیز پر دینے پر بندر بانٹ تو نہیں ہوتی، سرکاری اراضی کو تیس سال کی لیز پر دیدیا گیا ہے۔ سی ڈی اے کے کس چیئرمین نے یہ لیز دی۔ سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری عدالت میں پیش ہوئے اور بیان دیا کہ راول ڈیم

کے قریب سی ڈی اے نے تفریحی پارک بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور پارک کیساتھ سپورٹس سے متعلقہ کورٹس بھی مختص کئے گئے۔ چیف جستس نے استفسار کیا کہ سرکاری زمین لیز پر دینے کا اختیار کس قانون نے دیا۔ چیئرمین سی ڈی اے نے جواب دیا کہ ایک سرکاری زمین کی لیز منسوخ کر کے قبضہ واپس حاصل کر لیا، کچھ لوگوں نے سرکاری زمین کو آگے لیز آئوٹ کیا ہوا ہے ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جس لیز زمین پر سپورٹس سرگرمیاں نہیں ہو رہیں وہ منسوخ کرینگے۔ صحت مندانہ کھیلوں کی سرگرمیاں ہونی چاہئیں اور جو لوگ لیز کی شرائط پوری نہیں کر رہے ان کی لیز منسوخ کرینگے۔ موجودہ اور سابہ چیئرمین موقع پر جا کر لیز اراضی کا جائزہ لیں اور قانون کے مطابق جائزہ لے کر ایکشن لیں، کسی سے ناانصافی نہیں کرنی۔

عدالت نے بنی گالہ تعمیرات کیس کی سماعت 13مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے سی ڈی اے سے پیشرفت رپورٹ طلب کر لی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…