کراچی (این این آئی)ایم کیو ایم کی ایم پی اے شازیہ فاروقی کی مبینہ خودکشی کا معاملہ حل ہوگیا،، عباسی اسپتال کے ایم ایس نے معاملہ ذہنی تناو اور معدہ کی تکلیف قرار دے دیا جبکہ شازیہ فاروق اسپتال سے چھٹی کے بعد عقبی راستے سے گھر روانہ ہو گئیں۔متحدہ قومی موومنٹ کی رکن سندھ اسمبلی کی مبینہ خودکشی کا معاملہ عباسی اسپتال کے میڈیکل سپریڈینٹ نے حل کر دیا۔انہوں نے کہا کہ شازیہ فاروق گزشتہ رات ذہنی تناو اور معدہ کی تکلیف کے باعث عباسی شہید اسپتال لائی گئی تھیں۔ایم ایس عباسی انور کا کہنا تھا
کہ شازیہ فاروق کو اسپتال لانے والے عزیز و اقارب نے بھی میڈیکولیگل کرانے کی بات نہیں کی اور جب انہیں اسپتال لایا گیا تو وہ اپنے پورے ہوش و حواس میں تھیں۔واضح رہے کہ گزشتہ رات شازیہ فاروق کی مبینہ خود کشی کی کوشش کے حوالے سے چلنے والی خبروں کو ایم ایس عباسی نے تردید کردی جبکہ شازیہ فاروق کو آج عباسی اسپتال سے ٹریٹمنٹ کے بعد گھر روانہ کر دیا گیا۔قبل ازیں رکن سندھ اسمبلی شازیہ جاوید کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والدہ کی حالت اب خطرے سے باہر ہے، والدہ نے اپنا ووٹ ضائع کر دیا تھا، نہ پیپلز پارٹی کو دیا نہ کسی اور جماعت کو۔ووٹ بیچنے کا الزام لگنے پرایم کیوایم کی رکن سندھ اسمبلی شازیہ جاوید نے مبینہ طور پربڑی مقدارمیں خواب آور گولیاں کھا لی تھیں، طبیعت خراب ہونے پر عباسی شہیداسپتال منتقل کیا گیا تھا۔اسپتال ذرائع کے مطابق معدہ صاف کیے جانے کے بعد شازیہ جاوید کی طبیعت اب بہتر ہے اور انہیں گھر روانہ کر دیا گیا۔بیٹے محمد فاروق نے والدہ پر ووٹ بیچنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ والدہ نے نہ پارٹی چھوڑی ہے، نہ کسی اور پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔بلدیہ ٹاؤن سے تعلق رکھنے والی شازیہ جاوید کے علاوہ نائلہ منیر، ہیرسوہو، سمیتاافضال، ناہید بیگم اور سکھر سے رکن سندھ اسمبلی سلیم بندھانی کو ایم کیوایم بہادرآباد نے وفاداریاں تبدیل کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا ہے۔واضح رہے
کہ ایم کیو ایم پاکستان کی ایم پی اے شازیہ جاوید کا تعلق کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون سے ہے، ان کے شوہر فاروق عرف دادا کو راو انوار احمد نے 1996 میں پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا تھا۔اس وقت ایم کیوایم کی جانب سے شہید کی بیوہ ہونے کی وجہ سے شازیہ کو رکن سندھ اسمبلی بنایا گیا تھا۔یاد رہے کہ 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں ایم کیو ایم پاکستان صرف ایک نشست ہی حاصل کرسکی ہے اور پارٹی کے رہنما فاروق ستار اور بہادر آباد گروپ کے ارکان یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے ارکان نے ووٹ بیچے۔